ذرائع ابلاغ کی اہمیت
انسان نے ابتدائے آفرینش سے ہی اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کے لئے کوششیں کی ہیں ۔ ایک وقت تھا جب کہ ذرائع محدود تھے اپنی بات پہنچانے کے لئے براہ راست کسی کے قریب ہوکر ہی زبانی یا اشارے سے اپنی بات پہنچائی جاسکتی تھی ۔ پھر اس کے بعد انسانوں نے تھوڑی ترقی کی اور پرندوں کے ذریعے خطوط لکھ کر اپنی بات دور کے لوگوں تک پہنچانا شروع کیا ۔ دھیرے دھیرے ڈاک کا نظام قائم ہوا اور انسان کے لئے اپنی بات دور دور تک شہروں اور دیہاتوں میں پہنچانا اور بھی آسان ہوگیا ۔ پھر پریس کی ایجاد کے ذریعے کتابوں کی تالیف و تصنیف آسان ہوگئی اور انسانیت نے اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا۔ پھر ٹیلی فون کی ایجاد اور موبائل نے ذرائع ابلاغ کو اور زیادہ آسان کردیا ۔ اورموجودہ دور میں انٹرنیٹ نے ان تمام ذرائع ابلاغ کو ختم کرکے اپنا سکہ چہار دانگ عالم میں قائم کردیا ۔ اب انسانی دماغ نے جتنے بھی ذرائع ابلاغ ایجاد کئے تھے وہ سب سمٹ کر انٹر نیٹ کا جزء بن گئے نام بدل گئے طریقۂ کار بدل گیا ۔ ایک وقت تھا کہ پڑھنے لکھنے والے طلبا کتابوں کا ڈھیر جہاں جاتے اٹھائے پھرتے تھے لیکن انٹرنیٹ نے ان کے لئے یہ آسانی پید اکردی کہ اب کتابوں کا بھاری بوجھ اٹھانا نہیں پڑتا بس ایک انڈرائڈ سسٹم موبائل فون ان کے جیب میں ہونا چاہئے اور جہاں چاہیں اپنی لائبریری میں بیٹھ کر جس موضوع پر چاہیں کتابوں کا مطالعہ جتنی دیر چاہیں کرسکتے ہیں ۔ پی۔ ڈی۔ ایف کی شکل میں کتابوں کی اشاعت کی وجہ سے لوگوں نے براہ راست چھپی ہوئی کتابوں کو پڑھنا چھوڑدیا ۔ اب ہر ایک اس فراق میں ہے کہ میری مطلوبہ کتاب پی ۔ ڈی ۔ ایف کی شکل میں مل جائے۔
میرامزاج ہر وقت کچھ نہ کچھ لکھتے رہنے کا ہے اور میں نے کئی کتابیں ترتیب دے رکھی ہے ان میں سے کچھ زیور طبع سے آراستہ ہوکر منظر عام پر بھی آئی ہیں ۔ لیکن ان کاکوئی خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آیا جن کو بھی وہ کتابیں ملیں وہ صرف گھر کے کسی کونی کی زینت بنی رہیں لوگوں کے پاس اتناوقت نہیں ہے کہ باضابطہ بیٹھ کر ان کتابوں کامطالعہ کریں اور پھرکئی احباب نے ان کتابوں کی پی ڈی ایف کاپی کی فرمائش کی ۔اس لئے میں نے سوچا کہ کہ کتابوں کو براہ راست چھپوانے کے کیوں نہ اسے انٹرنیٹ پر ہی شائع کردیا جائے ۔
اس لئے میں نے ایک ویب سائٹ بنایا اور اس میں اپنی کتابوں کے مضامین تھوڑا تھوڑا کرکے اپلوڈ کرنا شروع کردیا لوگوں کی طرف لوگوں کی طرف سے حوصلہ افزائی ہوئی تو میرا ارادہ اور پختہ ہوگیا اس لئے میں نے مکمل طور پر ارادہ کرلیا کہ اب جو کچھ بھی لکھوں گا اسے آن لائن ہی شائع کروں گا ۔ اسی وجہ سے میں نے یہ ویبسائٹ بنایا اور اس کی اشاعت کی ہے۔
اہل علم حضرات سے عاجزانہ ومودبانہ درخواست ہے کہ کہیں پر کوئی غلطی قابل اصلاح ہو تو از راہ محبت ضرور خبر کریں انشاء اللہ اس کمی کو دورکرنے کی کوشش کروں گا۔
محمد آصف اقبال قاسمی