کلونجی کے فوائد
تحریر : مفتی محمد آصف اقبال قاسمی
کلونجی ایک سیاہ رنگ کا بیج ہے جسے عام طور سے مسالوں اور اچاروں میں استعمال کیا جاتا ہے عربی میں حبۃ السوداء اور فارسی میں اسے شونیز کہتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے اس کو ہر مرض کے لئے شفا قرار دیا ہے ۔ آپؐ نے فرمایا: إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا مِنَ السَّامِ، قُلْتُ: وَمَا السَّامُ، قَالَ: الْمَوْتُ”.(یہ کلونجی ہر بیماری کی دوا ہے سوا”سام” کے۔ میں نے عرض کیا”سام” کیا ہے؟ فرمایا کہ موت ہے۔) (صحیح بخاری ۔کتاب الطب باب الحبۃ السوداء حدیث نمبر5687)
اس حدیث کی بناپر عام طور سے علمائے کرام کی رائے یہ ہے کہ کلونجی تمام بیماریوں میں مفید ہے اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ نے موت کے علاوہ تمام بیماریوں کے لئے کلونجی کو عموماً شفا قرار دیا ہے ۔ لیکن ظاہر ہے کہ ہربیماری میں اس کا یکساں استعمال نہیں کیا جاسکتاہے اس میں طبی اصول کی رعایت ضروری ہے اس لئے کہ کلونجی گرم اور خشک ہے تو گرمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور خشکی کے اثرات زائل کرنے کے لئے کلونجی کا استعمال کیا گیا تو ہو سکتا ہے کہ مرض اور بڑھ جائے لیکن طبی اصولوں کی رعایت کرتے ہوئے اگر اس میں کچھ اور دوائیں شامل کردی جائیں جو اس کی گرمی اور خشکی کو زائل کردے تو وہ اپنے گرم مزاج ہونے کے باوجود بھی مفید ہوسکتی ہے ۔ اسی لئے علامہ خطابی نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد بظاہر عام ہے لیکن حقیقت میں خاص ہے کیونکہ کوئی جڑی بوٹی ایسی نہیں جو ہر بیماری کاعلاج ہے کلونجی بھی صرف بارد اور مرطوب بیماریوں میں مفید ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کلونجی کثیر المنافع ہے۔ مفتی سعید احمد پالنپوری نے علامہ خطابی کی رائے کو ہی پسند کیا ہے کہ کلونجی کثیر المنافع دواء ہے کیونکہ جب اس کامزاج گرم خشک ہے تو وہ بارد اور مرطوب بیماریوں ہی کاعلاج ہوسکتی ہے ہر بیماری کاعلاج کیسے ہوسکتی ہے۔ا ور جب دوسری دوائیں اس کے ساتھ ملاکر استعمال کریں گے تو سارا فائدہ کلونجی کاکہاں رہا اس میں دوسری دوائیں بھی شریک ہوگئیں۔(تحفۃ الالمعی شرح ترمذی )
حکیم ابن سینا نے کلونجی کو مختلف بیماریوں میں مفید بتایا ہے وہ لکھتے ہیں : یہ بلغم ختم کرتی ہے ۔ نفخ شکم کے لئے مفید ہے ، جسم پرنکلنے والے تل اور برص وغیرہ کو قطع کرتی ہے ، درد سر کے لئے بھی مفید ہے ، سرکہ وغیرہ میں اسے ڈال دیا جائے اور اگلے دن پیس کر اسے سونگھا جائے تو درد سر جاتا رہا ہے ، دانتوں کے درد میں بھی فائدہ مند ہے ۔ (بحوالہ کشف الباری شرح بخاری)
نبی کریم ﷺ نے جن جن چیزوں میں شفا ءکا اشارہ فرمایا ہے حکماء اور اطبا نے ان پر تحقیق وتجربات کئے ہیں اور ان کے استعمال کے طریقے بیان کئے ہیں ۔ طب نبوی کے سلسلے میں علامہ ابن قیم جوزی نے “طب نبوی” کے عنوان سے ایک مستقل کتاب تصنیف فرمائی ہے جس کااردو ترجمہ بھی شائع ہوگیاہے اس میں کلونجی کے فوائد کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے :
شونیز(کلونجی) کا مزاج تیسرے درجہ میں گرم خشک ہے اس کے استعمال سے اپھارہ (گیس سے پیداہونے والے پیٹ میں درد کی شدت) ختم ہوجاتاہے ۔
پیٹ میں کدو دانے اور کینچوے ہونے سے صحت بُری طرح متا ثر ہو جاتی ہے۔ غذا جزو بدن ہونے کی بجائے ان کیڑوں کی خوراک بن جاتی ہے۔ پیٹ پھولا رہتا ہےاور اس کو تھپ تھپانے سے ڈھول کی طرح آواز ہوتی ہے۔ پیٹ میں جب کیڑَ ے یا کینچوے ہوتے ہیں تو سوتے میں منہ سے رال بہتی ہے اور مریض دانت پیستا ہے۔کلونجی کا استعمال کدودانے نکالنے میں مفید ہے ۔کلونجی کوسرکہ کےساتھ گرم کرکے شکم پرضماد (مرہم کی طرح لگایایامالش )کیا جائے تو کدو دانے کومارتاہے۔
برص ، میعادی بخار،بلغمی بخار سدے کھولنے،تحلیل ریاح ، رطوبات معدہ کوخشک کرنے میں نفع بخش ہے ۔
اگر اس کو پیس کر شہد کے ساتھ معجون بنالیا جائے اور گرم پانی کےساتھ استعمال کیاجائےتو گردے اورمثانہ کی پتھری کوگلاکر نکال دیتاہے ۔
اگر اس کوچنددن مسلسل استعمال کیا جائے تو پیشاب، حیض لاتاہےاور دودھ زیادہ پیدا کرتاہے۔
اگر اس کوباریک پیس کر کسی باریک کپڑے میں چھان لیں اور اس کوبرابر سونگھیں تو نزلہ بارد کوختم کرے گا۔
اس کاتیل بالخورہ(گنجے پن) کےلئےنفع بخش ہے۔
مسوں اور بدن کے تل کی افزائش کوروکتاہےاور اگر ساڑھے چار گرام پانی کےساتھ اس کوپی لیں تو دمہ اورضیق نفس سےنجات مل جائے گی
اس کےسات دانےکسی عورت کےدودھ میں بھگودیئے جائیں اور اس کو یررقان(Jaundice) کےمریض کی ناک میں چڑھایاجائے تو اسے پورا پور ا فائدہ ہوتاہے۔
اور اگر اس کو سرکہ میں ملاکر پکالیاجائےاور اس کی کلی کی جائےتو ٹھنڈک کی وجہ سے ہونےوالے دانت درکےدرد میں مفید ہے اگر اس کےسفوف کوناک میں چڑھایا جائے تو ابتداءًآنکھ سے پانی گرنے میں مفید ہے
اگر سرکہ میں ملاکر اس کی مالش کیاجائے توگرمی دانےا ور تر کھجلی کوجڑ سےختم کردیتاہے
گر اس کاتیل ناک میں چڑھایا جائےتو لقوہ کےلئےمفید ہے
اگر اس کا تیل ڈھائی سے ساڑھے تین گرام تک استعمال کریں تو کیڑےمکوڑے کے ڈنک کےلئے نافع ہے
اگرخوب باریک پیس کر گندہ بروزہ کے پھل کے تیل (چیڑ کا گوند) میں ملاکر اس کےدوتین قطرے ان میں ٹپکائیں تو ٹھنڈک کی وجہ سےہونےوالےکان کےدرد کےلئےنافع ہے۔
اگراس کوبھون کر باریک پیس لیں اورروغن زیتون میں ملاکر اس کےتین یاچار قطرے ناک میں ڈالیں تو اس زکام کو جس میں بکثرت چھینک آتی ہے ختم کردیتاہے۔
اگر اس کوجلاکر روغن چنبیلی میں ملاکر پنڈلی کےزخموں پرسرکہ سےدھونے کے بعد ملا جائے تو بےحد مفید ہے۔ اس سے زخم بھی مندمل ہوجائے گا۔
اگر سرکہ کےساتھ پیس کربرص جسم کےسیاداغ او ربھینسیا داد پرملاجائےتویہ بیماریاںجاتی رہیں گی۔
اور اگر اس کوباریک پیس کر اس کاسفوف روزانہ دودرہم کےمقدار ٹھنڈے پانی کے ساتھ استعمال کیا جائےتو باؤلےکتے کے کاتٹکےلئے بہت مفید ہے اور وہ ہلاکت سے بچ جائےگا۔
اور اس کےتیل کوناک میں چڑھایاجائے توفالج اور رعشہ کوجڑ سےختم کردیتاہے۔
غرض کلونجی ایک کثیرالنافع دواہے جس کی افادیت کو حکماء ، اطبا اور جدید طبی سائنس نے بھی تسلیم کیا ہے ۔مستفاد از (طب نبوی ابن قیم جوزی 373 مترجم اردو ہ)