حشرو نشر

تحریر : مفتی محمد آصف اقبال قاسمی

اللہ کے یہاں حاضری

قیامت کے وقوع کے بعداللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے دوسری بار صور پھونکا جائے گا اور اس کی آواز سنتے ہی سارے مردے زندہ ہوکر میدان حشر کی طرف چل پڑیں گے۔جہاں ان کے اعمال کاحساب ہوگااور انسان کے جنتی یا جہنمی ہونے فیصلہ اللہ رب العزت کی طرف سے کردیا جائے گااس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے لوگوں کی پیشی کس انداز سے ہوگی نبی کریم ؐ کے ارشادات میں اس کے طرف اشارات موجود ہیں۔حشر کے میدان میں تمام لوگ اسی طرح پیش ہوں گے جس طرح وہ پیدا  ہوئے او رسب کے سب لباس فطرت میں ہوں گے آپ  ﷺ نے فرمایا:

عن ابن عباس رضی اللہ عنہ  , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا كَمَا خُلِقُوا، ثُمَّ قَرَأَ: كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية ١٠٤  وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى مِنَ الْخَلَائِقِ إِبْرَاهِيمُ، وَيُؤْخَذُ مِنْ أَصْحَابِي بِرِجَالٍ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية ١١٨   “.(سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی شان الحشر ۔ حدیث نمبر٢٤٢٣  )

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایا قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اورغیر مختون جمع کئے جائیں گے،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: کَمَابَدَأْ نَا اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ،وَعْدًا عَلَیْنَااِنَّاکُنَّافَاعِلِیْنَ(جس طرح ہم نے پہلی بار پیدائش کی ابتدا کی اسی طرح ہم اس کو دوبارہ لوٹائیں گے،یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے،ہم ضروراس کو کرنے والے ہیں) پھر سب سے پہلے مخلوقات میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کولباس پہنایا جائے گا اور میرے ساتھیوں میں سے کچھ کودائیں اوربائیں ہٹایاجائے گاپس میں کہوں گااے میرے پروردگار! یہ میرے صحابہ ہیں پس جواب دیاجائے گاآپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا نئی بات پید اکی تھی یہ لوگ برابر اپنی ایڑیوں پر پلٹتے رہے جب سے آپؐ ان سے جد ا ہوئے پس میں وہی بات کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہی ہے (اگر آپ ان کوسزا دیں گے تو یہ آپ  کے بندے ہیں اوراگر آپ ان کو معاف کردیں توآپ زبردست حکمت والے ہیں۔

نشاۃ ثانیہ یعنی جب اللہ تعالی مخلوقات کو دوسری بار پیداکریں گے تو اس میں تمام اعضاء دوبارہ پیداکئے جائیں گے، لوگ بغیر ختنہ کے پید اہوں گے پھراس کے بعد کیاہوگایعنی ختنہ ہوگایا نہیں یا اس کی کیا صورت ہوگی۔ اللہ کومعلوم ہے۔ اصحاب النبی میں سے جن لوگوں کو دائیں بائیں دھکیل دیا جائے گا یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے آپ ﷺ کی وفات کے بعد ارتداد اختیار کیا اور جھوٹے نبوت کے دعوے داروں کے شکار ہوگئے یا ویسے ہی اسلام کے منکرہوگئے او ر اسی حالت میں ان کی موت ہوگئی تو ظاہرہے ان کی صحابیت باطل ہوگئی،لیکن چونکہ آپ ؐ نے ان کو ایمان کی حالت میں دیکھا ہے اس لئے آپ ؐ اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ یہ میرے اصحاب ہیں۔ اس حدیث کی بناء پر فطری طور پر ذہن میں ایک سوال اٹھتاہے کہ جب سارے لوگ ننگے پیش ہوں گے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوں گے۔اس کا جواب بھی رسول اللہ ﷺ نے دے دیاہے۔

 عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ” يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا “، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ: ” الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ “،(مسلم کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا واہلھا،باب فناء الدنیا وبیان الحشر یوم القیامۃ حدیث نمبر٧١٩٨ )

حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن لوگوں کاحشر برہنہ پا، برہنہ بدن اور بغیر ختنہ کے ہوگا تو میں نے کہایارسول اللہ عورتیں اورمرد سب ایک دوسرے کو دیکھیں گے، فرمایااے عائشہ!معاملہ اس سے بہت سخت ہوگا کہ کوئی کسی کی طرف دیکھے۔

یعنی میدان حشر میں اللہ تعالی کے جلال کی شدت اور لوگوں کو اپنے اعمال کی فکر اس قدر ہوگی کہ کسی کو یہ خیال کبھی نہ گذرے گاکہ وہ پلٹ کر کسی کی طرف دیکھے وہاں تو ہرشخص نفسی نفسی کے عالم میں ہوگا۔دوانسانوں کے بیچ آج جو کشش یا نفرت ہے، اس دن نہ ہوگی۔

 عن بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ  قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ رِجَالًا وَرُكْبَانًا وَتُجَرُّونَ عَلَى وُجُوهِكُمْ۔(سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی شان الحشر۔ حدیث نمبر ٢٤٢٤  )

حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ داد ا کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ  کو کہتے ہوئے سنا تم یقیناً قیامت کے میدان میں جمع کئے جاؤگے،پیادہ پااورسوار اورتم اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جاؤگے۔

جن کا ایمان کامل ہوگا وہ میدان حشر میں سوار ہوکر پہنچیں گے اور عام مومنین پیادہ پاجائیں گے او ر کفار و مشرکین کو ان کے چہروں کے بل گھسیٹ کر میدان حشر میں لایا جائے گا۔

 عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ هَلَكَ “، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ {٧ } فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا {٨ } سورة الانشقاق آية ٧ -٨  قَالَ: ” ذَلِكَ الْعَرْضُ ” , (سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی العرض، باب منہ)

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا  میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جس سے حساب لینے میں مناقشہ کیا گیا وہ تباہ ہوگیا حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیایارسول اللہ! اللہ نے فرمایا جس کو نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے اس سے آسان حساب لیا جائے گا آپ ؐ نے فرمایا وہ صرف پیش کرنا ہے۔

مناقشہ کا مطلب حساب کتاب میں بحث کرناہے۔حدیث کامطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اگر کسی سے حساب کرتے وقت یہ پوچھ لیا کہ یہ تم نے کیوں کیا تو اس کی ہلاکت یقینی ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے سوال کاجواب کسی کے پاس نہیں ہوگا۔سورۂ انشقاق میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ جس کانامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اس کاحساب آسان لیاجائے گااسی لئے حضرت عائشہؓ نے آپؐ سے سوال کیاکہ اس آیت سے تو یہ پتہ چلتاہے کہ داہنے ہاتھ میں جن کے اعمال نامے ملیں گے ان سے آسان حساب لیاجائے گا تو آپ نے فرمایا وہ حساب نہیں ہوگا بلکہ وہ تو صرف پیشی ہوگی یعنی اس حساب میں کوئی مناقشہ کوئی سوال جواب نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ بندے کو بلا کر اس کا اعمال نامہ اس کے سامنے رکھ دیں گے اور پھر اپنی رحمت سے اس کی مغفرت فرما دیں گے حساب میں جس سے مناقشہ ہوگیا وہ تو بس ہلاک ہی ہوجائے گا۔ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُ۔

عن ابی ھریرۃ و عن ابی سعیدٍ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” يُؤْتَى بِالْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ سَمْعًا وَبَصَرًا وَمَالًا وَوَلَدًا وَسَخَّرْتُ لَكَ الْأَنْعَامَ وَالْحَرْثَ وَتَرَكْتُكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ، فَكُنْتَ تَظُنُّ أَنَّكَ مُلَاقِي يَوْمَكَ هَذَا؟ قَالَ: فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ لَهُ: الْيَوْمَ أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ” (سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی العرض، باب منہ ۔ حدیث نمبر٢٤٢٨   )

حضرت ابوہریرہؓ اور ابوسعید ؓ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بندے کو قیامت کے دن لایاجائے گا پس اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے: کیا میں نے تجھے سننے دیکھنے کی طاقت اور مال واولاد نہیں دی تھی اورتیرے لئے چوپایوں اورکھیتی کو مسخر نہیں کیاتھا اور کیامیں نے تجھے اس شان کا نہیں بنایا تھاکہ تو سرداری کرے اورمال غنیمت کاچوتھائی وصول کرے پس کیا تیرا گمان تھا کہ تو اپنے اس دن سے ملنے والا ہے؟ بندہ کہے گا نہیں پس اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے: آج میں تجھے بھلادوں گا جس طرح تونے مجھے بھلا دیا تھا۔

قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا سورة الزلزلة آية ٤  , قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟ ” , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ” فَإِنَّ أَخْبَارَهَا: أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا، أَنْ تَقُولَ عَمِلَ كَذَا وَكَذَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَهَذِهِ أَخْبَارُهَا “(سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی العرض، باب منہ۔ حدیث نمبر ٢٤٢٩  )

 حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ تلاوت فرمائی(یَوْمَئِذٍ تُحُدِّثُ اَخْبَارَھَا) کہ”قیامت کے دن زمین اپنی سب باتیں بیان کردے گی“ پھر آپ نے (صحابہ سے) پوچھا کیاتم جانتے ہو زمین کی باتیں کیا ہوں گی؟ صحابہ نے جواب دیا  اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں تو آپؐ نے فرمایا زمین کی باتیں یہ ہیں کہ وہ ہربندے اور بندی کے خلاف ان باتوں کی گواہی دے گی جواس نے زمین کی پیٹھ پرکئے ہیں،زمین کہے گی اس نے فلاں فلاں دن ایسا ایساکیا آپ نے فرمایا اللہ تعالی نے زمین کواسی کاحکم دیاہے۔

 میدان حشر کی تین منزلیں

حشر کے مید ان میں تین مقامات اہم ہوں گے۔

(۱)       پل صراط (۲)      حوض کوثر            (۳)     میزان عمل

پل صراط

 پل صراط آخرت کی منزلوں میں سے ایک اہم منزل ہے وہ بال سے زیادہ باریک اورتلوارسے زیادہ تیز ہوگا جس پرسے ہرشخص کوگذرناہوگا جو مومنین مخلصین ہوں گے وہ تو بخیر و خوبی گذر جائیں گے لیکن جو مشرکین ہوں گے وہ جہنم میں گرکر اس کاایندھن بن جائیں گے نبی کریم ؐ اپنی امت کوبچانے کے لئے یہاں تشریف فرما ہوں گے ایک حدیث میں مذکور ہے:

عَن اَ نَسِ بنُ ماَلِکٍ رَضِیَ اللہُ عَنہُ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ , فَقَالَ: ” أَنَا فَاعِلٌ ” قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ، قَالَ: اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ “، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: ” فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ “، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ: ” فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِّي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ الْمَوَاطِنَ ” , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. (سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی شان الصراط۔٢٤٣٣ )

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ قیامت کے دن میرے لیے شفاعت فرمائیں، آپ نے فرمایا:ضرور کروں گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کو کہاں تلاش کروں گا؟ آپ نے فرمایا: سب سے پہلے مجھے پل صراط پر ڈھونڈنا، میں نے عرض کیا: اگر پل صراط پر آپ سے ملاقات نہ ہو سکے، تو فرمایا:تو اس کے بعد میزان کے پاس ڈھونڈنا، میں نے کہا: اگر میزان کے پاس بھی ملاقات نہ ہو سکے تو؟ فرمایا: ”اس کے بعد حوض کوثر پر ڈھونڈنا، اس لیے کہ میں ان تین جگہوں میں سے کسی جگہ پر ضرور ملوں گا۔

 ترمذی ہی کی ایک روایت کے مطابق مومنین کی زبان سے ربِّ سلِّم ربِّ سلِّم کا ورد جاری ہوگا۔(ایضاً حدیث نمبر ٢٤٣٢  )

حوض کوثر

کوثر کے لئے احادیث میں حوض او رنہر دونوں الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ کوثر جنت کی ایک نہر ہے جس کی شاخین میدان محشر تک آئیں گی اور وہاں سیکڑوں میل کے طول و عرض میں ایک نہایت ہی حسین وجمیل تالاب ہوگا جس میں کوثر کاپانی آکر جمع ہوگا جہاں آسمان کے ستاروں کے بقدر صراحی دار لوٹے ہوں گے اس کا پانی نہایت سفید و شفاف اور بے انتہا لذیذ وشیریں ہوگااور نبی کریم ﷺ اس سے بھر بھر کے اپنے امتیوں کو پلاتے رہیں گے جو شخص اس کا پانی ایک بار پی لے گا وہ جنت میں داخلہ تک پیاس محسوس نہیں کرے گا۔سب سے پہلے اس حوض پرفقراء مہاجرین پانی پینے کے لئے آئیں گے۔ سب سے زیادہ پانی پینے والے لوگ حوض کوثر پرہی ہوں گے۔

 عَن سَمُرَۃَ بن جُندُبٍ رَضِیَ اللہُ عَنہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا، وَإِنَّهُمْ يَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً(سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی صفۃ الحوض۔ حدیث نمبر٢٤٤٣  )

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز ہر نبی کے لیے ایک حوض ہو گا، اور وہ آپس میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے کہ کس کے حوض پر پانی پینے والے زیادہ جمع ہوتے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ میرے حوض پر سب سے زیادہ لوگ جمع ہوں گے۔

 حوض کوثر کی وسعت، اس کے پانی کی صفات،اس کے پیالوں کی تعداد اور کیفیت اس حدیث میں ملاحظہ کیجئے۔

عَن ثَوبَان رَضِیَ اللہُ عَنہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” حَوْضِي مِنْ عَدَنَ إِلَى عَمَّانَ الْبَلْقَاءِ، مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَكَاوِيبُهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، أَوَّلُ النَّاسِ وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ الشُّعْثُ رُءُوسًا الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا تُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ (سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی صفۃ اوانی الحوض۔٢٤٤٤  )

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے اردن والے عمان تک کا فاصلہ ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس کے پیالے آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، اس سے جو ایک مرتبہ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، سب سے پہلے اس پر فقراء مہاجرین پہنچیں گے، جن کے سر دھول سے اَٹے ہوں گے اور ان کے کپڑے میلے کچیلے ہوں گے، جو ناز و نعم والی عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے جاہ و منزلت کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ حوض کوثر کی مسافت کو سمجھانے کے لئے یہ ایک تقریبی بات کہی گئی ہے کہ اس کی مسافت سیکڑوں میل تک پھیلی ہوئی ہوگی نہ یہ کہ کوئی نپی تُلی پیمائش بیان کرنا مقصود ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو حوض کوثر کا پانی نصیب فرمائے۔ آمین

میزان عمل

 اللہ تبارک و تعالیٰ نیک لوگوں کی نیکیاں او ر برے لوگوں کی برائیاں تولنے کے لئے ایک میزان قائم کریں گے جہاں ہرآدمی جاکراپنے اعمال تُلوائے گا اور جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگا اس کے لئے جنت کا پروانہ مل جائے گا او ر جن کی برائیوں کا پلڑا بھاری ہوگا ان کو جہنم کی طرف دھکیل دیا جائے  اِلَّا مَارَحِمَ رَِبِّیْ جس پر اللہ کی رحمت ہوگی ا س کی نیکیوں کاپلڑاوزنی ہوگا اوربرائیوں کا پلڑا کم وزن کاہوگا۔

شفاعت کبریٰ

جب تمام لوگ میدان حشر میں جمع ہوجائیں گے تو سب کو اپنے اعمال کے حساب کی فکر سوار ہوگی اورہر شخص یہ چاہے گاکہ اس کا فیصلہ جلد از جلد ہوجائے لیکن اللہ کی طرف سے حساب کا اعلان نہیں ہوگا جس کی وجہ سے سارے لوگ پریشان ہوں گے اس وقت نبی کریم ﷺ کی سفارش کام آئے گی اور اللہ تعالی حساب کا عمل شروع فرمائیں گے۔یہ سفارش عام ہوگی تمام انبیاء کی امتوں کے لئے ہوگی اس لئے اس کو شفاعت کبریٰ کہا جاتاہے۔اس کے بعد آپ ؐ اپنی امت کے مختلف گنہ گاروں کی نجات اور ان کے درجات کی ترقی کے لئے سفارشیں فرمائیں گے جس کو شفاعت صغریٰ کہا جاتا ہے۔ ترمذی شریف میں ایک لمبی حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے جس میں میدان حشر کی شدت اور آپ  ﷺ کی شفاعت کا مفصل ذکر ملتاہے:

عَن اَبِی ھُرَیرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنہُ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ فَأَكَلَهُ، وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً , ثُمَّ قَالَ: ” أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، هَلْ تَدْرُونَ لِمَ ذَاكَ؟ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُسْمِعُهُمُ الدَّاعِي، وَيَنْفُذُهُمُ الْبَصَرُ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ مِنْهُمْ فَيَبْلُغُ النَّاسُ مِنَ الْغَمِّ وَالْكَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ، وَلَا يَحْتَمِلُونَ، فَيَقُولُ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَكُمْ؟ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ؟ فَيَقُولُ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: عَلَيْكُمْ بِآدَمَ، فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَيَقُولُ لَهُمْ آدَمُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ قَدْ نَهَانِي عَنِ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُ، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى نُوحٍ، فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ: يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، وَقَدْ سَمَّاكَ اللَّهُ عَبْدًا شَكُورًا اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ، أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَيَقُولُ لَهُمْ نُوحٌ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ قَدْ كَانَ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُهَا عَلَى قَوْمِي، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُونَ: يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ، وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَيَقُولُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنِّي قَدْ كَذَبْتُ ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ، فَذَكَرَهُنَّ أَبُو حَيَّانَ فِي الْحَدِيثِ، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُوسَى، فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُونَ: يَا مُوسَى أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَضَّلَكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ عَلَى الْبَشَرِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَيَقُولُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى، فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُونَ: يَا عِيسَى أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ، وَرُوحٌ مِنْهُ، وَكَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَيَقُولُ عِيسَى: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ ذَنْبًا، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُحَمَّدٍ، قَالَ: فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا فَيَقُولُونَ: يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، وَخَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ، وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَخِرُّ سَاجِدًا لِرَبِّي، ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي، ثُمَّ يُقَالَ: ” يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي ” , فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُمَّتِي، يَا رَبِّ أُمَّتِي، يَا رَبِّ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: ” يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِ مِنَ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، وَهُمْ شُرَكَاءُ النَّاسِ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْأَبْوَابِ “، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرَ، وَكَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَبُصْرَى۔  (سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی  الشفاعۃ ۔حدیث نمبر٢٤٣٤  )

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں گوشت لایا گیا،اورآپ کے سامنے دست پیش کیاگیاآپ نے اس کو کھایا اورآپ کو دست کا گوشت پسند تھا، چنانچہ آپ نے گوشت دانتوں سے نوچ نوچ کر کھانا شروع کیا۔

 پھرآپ نے فرمایا:میں قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں گا۔ کیاجانتے ہو یہ بات کیوں ہوگی؟ اللہ تعالیٰ تمام اگلوں پچھلوں کوایک زمین میں اکٹھا کریں گے،پس سب لوگوں کوپکارنے والا سنائے گا اورسب لوگوں کو نگاہ چیرے گی اورسورج لوگوں سے قریب ہوجائے گا، پس لوگ غم او ر بے چینی کی ا س حالت کو پہنچیں گے، جس کی وہ طاقت نہیں رکھیں گے، اور اس کو وہ برداشت نہیں کرسکیں گے۔ پس لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے کیا تم دیکھتے نہیں وہ پریشانی جو تمہیں پہنچ رہی ہے؟کیا تم اپنے رب کے پاس سفارش کرنے والے کو نہیں تلاش کروگے؟ پس لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے: حضرت آدم علیہ السلام کے پاس چلو، پس لوگ حضرت آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے آپ تمام انسانوں کے باپ ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کواپنے ہاتھوں سے پیدا کیا ہے او ر آپ میں اپنی روح پھونکی ہے، او رفرشتوں کوحکم دیاتھا،پس انہوں نے آپ کو سجدہ کیاتھا۔پس آپ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے سفارش کریں،کیا آپ ہماری وہ حالت نہیں دیکھتے جس میں ہم مبتلا ہیں؟ کیا آپ اس پریشانی کو نہیں دیکھتے جس تک ہم پہنچے ہوئے ہیں؟ پس ان سے آدم علیہ السلام کہیں گے بیشک میرے پرور دگا آج غضبناک ہیں، ایسے غضبناک اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے،اور نہ آج کے بعد کبھی ایسے غضبناک ہوں گے اوراللہ تعالیٰ نے مجھے درخت سے کھانے سے منع کیا تھا،تو میں نے ان کی نافرمانی کی، اس لئے مجھے تو اپنی ہی جان کی فکر ہے۔ آپ لوگ میرے علاوہ کسی اورکے پاس جائیں،آپ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جائیں۔

تو لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے اورکہیں گے اے نوحؑ! آپ زمین والوں کی طرف سب سے پہلے رسول ہیں،اللہ نے آپ کا نام شکر گزار بندہ رکھا ہے،  پس ہمارے لئے اپنے پروردگار سے سفارش کریں۔کیا آپ ہماری وہ حالت نہیں دیکھتے جس میں ہم مبتلا ہیں؟ کیا آپ اس پریشانی کو نہیں دیکھتے جس تک ہم پہنچے ہوئے ہیں؟ پس ان سے نوحؑ کہیں گے بے شک میرے پروردگار آج ایسے غضبناک ہیں کہ اس سے پہلے ایسے غضبناک کبھی نہیں ہوئے اورنہ آئندہ ایسے غضبناک ہوں گے اورمیرے لئے ایک دعا تھی، جومیں نے اپنی قوم کی ہلاکت کے لئے کرلی۔ مجھے تو اپنے ہی نفس کی فکر سوار ہے۔ آپ لوگ میرے علاوہ کسی اورکے پاس جائیں۔ آپ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پا س جائیں۔

پھرلوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پا س آئیں گے او رکہیں گے۔ یابراہیمؑ! آپ اللہ کے نبی او ر زمین والوں میں اس کے خلیل (دوست)ہیں۔پس آپ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے سفارش کریں۔کیاآپ نہیں دیکھتے وہ حال جس میں ہم ہیں؟پس ابراہیمؑ جواب دیں گے بے شک میرے پروردگار آج ایسے غضبناک ہیں کہ اس سے پہلے ایسے غضبناک کبھی نہیں ہوئے،اورنہ آئندہ ایسے غضبناک ہوں گے، اور میں نے تین خلاف واقعہ باتیں کہی ہیں۔ مجھے تو اپنی ہی جان کی فکرلاحق ہے۔ آپ لوگ میرے علاوہ کسی اورکے پاس جائیں۔ آپ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں۔

 پھرلوگ موسیٰ علیہ السلام کے پا س آئیں گے پس کہیں گے اے موسیٰؑ! آپ اللہ کے رسول ہیں، اللہ نے آپ کو تمام لوگوں پراپنی رسالت اوراپنی ہم کلامی کے ذریعہ فضیلت دی ہے۔آپ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے سفارش کریں۔کیاآپ نہیں دیکھتے اس حال کو جس میں ہم ہیں؟پس موسیٰؑ جواب دیں گے۔ بے شک میرے پروردگار آج ایسے غضبناک ہیں کہ اس سے پہلے ایسے غضبناک کبھی نہیں ہوئے اورنہ آئندہ ایسے غضبناک ہوں گے اور میں نے ایک ایسے شخص کوقتل کرڈالا تھاجس کو قتل کرنے کا حکم مجھے نہیں دیا گیاتھا۔ اس لئے مجھ پرتو اپنی ہی جان کی فکر سوار ہے آپ لوگ میرے علاوہ کسی اورکے پا س جائیں۔آپ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں۔

پھر لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اورکہیں گے اے عیسٰیؑ!آپ اللہ کے رسول ہیں اور آپ اللہ کاکلمہ ہیں جس کو اللہ نے مریمؑ کی طرف ڈالا۔ اورآپ اللہ کی روح ہیں اور آپ نے لوگوں سے گود میں بات کی ہے پس آپ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے سفارش کریں۔کیا آپ نہیں دیکھتے وہ حال جس میں ہم ہیں؟ پس عیسٰیؑ علیہ السلام جواب دیں گے بے شک میرے پروردگار آج ایسے غضبناک ہیں کہ اس سے پہلے ایسے غضبناک کبھی نہیں ہوئے اورنہ آئندہ ایسے غضبناک ہوں گے، اورعیسیٰؑ علیہ السلام نے اپنی کسی کوتاہی کا تذکرہ نہیں کیا۔ پس مجھ پر تواپنی ہی فکر سوار ہے آپ لوگ میرے علاوہ کسی اورکے پاس جائیں۔ آپ لوگ محمدﷺ کے پاس جائیں۔

نبی کریمﷺنے فرمایاپس لوگ محمد ﷺ کے پاس آئیں گے پس وہ عرض کریں گے اے محمد(ﷺ)!آپ اللہ کے رسول ہیں اور آخری نبی ہیں اورآپ کے لئے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیئے گئے۔ آپ ہمارے لئے اپنے پروردگار کے پاس سفارش کریں۔کیا آپ نہیں دیکھتے وہ پریشانی جس میں ہم مبتلا ہیں؟

 پس میں چلوں گا اورعرش کے نیچے پہنچوں گا۔پس میں اپنے رب کے سامنے سجدہ میں گر پڑوں گا۔ پھراللہ تعالیٰ مجھ پراپنی تعریفوں میں سے اور اپنی بہترین مدح میں سے اس چیز کوکھولیں گے جس کو اللہ نے مجھ سے پہلے کسی پرنہیں کھولا ہوگا۔پھرکہاجائے گا اے محمد ﷺ سر اٹھائیے،مانگئے آپ کو دیا جائے گا۔سفارش کیجئے آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔ پس میں اپنا سر اٹھاؤں گا۔

پس میں کہوں گا اے میرے پروردگار میری امت اے میرے پروردگار میری امت اے میرے پروردگار میری امت۔ پس اللہ تعالی فرمائیں گے اے محمد(ﷺ) آپ اپنی امت میں سے ان لوگوں کو جن کا کوئی حساب نہیں ہوناہے۔ جنت کے دروازوں میں سے دائیں دروازے سے داخل کریں اوروہ لوگوں کے ساتھ شریک ہوں اس کے علاوہ دروازوں میں۔

پھر نبیﷺ نے فرمایاقسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جنت کے دروازوں کے پٹوں میں سے دوپٹوں کے درمیان اتنافاصلہ ہوگاجتنا مکہ اور ہجر کے مقام کے درمیان ہے اورجتنا مکہ اور بُصریٰ شہر کے درمیان ہے۔

اس حدیث میں جناب نبی کریم  ﷺ نے میدان حشر کی پوری کیفیت بیان فرمادی ہے اور لوگوں کی حالت بھی بیان فرمادی ہے میدان حشر میں اللہ تبارک و تعالی کاجلال اس قدر غالب ہوگا کہ انبیاء کرام بھی نفسی نفسی کے عالم میں ہوں گے اور کوئی بھی اللہ تعالیٰ سے سفارش کے لئے آگے نہیں آئے گا۔ یہ نبی کریم ﷺ  کااعزاز ہے کہ آپ کو سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سفارش کی اجازت دیں گے۔

شفاعت صغریٰ

نبی کریمﷺ کو اپنی امت سے بے انتہا محبت تھی۔آپ ہر وقت اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے اپنی امت کی فکر میں ہی رہتے تھے اور آپ ؐ ہروقت یہ چاہتے تھے کہ کس طرح میں اپنی امت کو جہنم کے عذا ب سے بچاکر جنت میں داخل کردوں۔ آپؐ کی اس فکر کو دیکھ کر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو اختیار دیا کہ آپ اگر چاہیں تو اپنی آدھی امت جنت میں داخل کردیں یاشفاعت کا اختیا ر لے لیں تو آپ ؐ نے شفاعت کو اختیا رفرمایا۔ ا س لئے کہ اس میں زیادہ امتیوں کو جنت میں داخل کرالینے کی امید تھی  چنانچہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

 عَن عَوفٍ بنِ مَالِکٍ اَشجَعِی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” أَتَانِي آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّي فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يُدْخِلَ نِصْفَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ، وَهِيَ لِمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ” (سنن ترمذی۔ کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی  الشفاعۃ،باب منہ۔٢٤٤١ )

حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا میرے پاس آیا اور مجھے اختیار دیا کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو یا یہ کہ مجھے شفاعت کا حق حاصل ہو، چنانچہ میں نے شفاعت کو اختیار کیا، یہ شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہے جس کا خاتمہ شرک کی حالت پر نہیں ہو گا۔

 واضح رہے کہ اس حدیث کی رو سے آپ ؐ کی شفاعت اسی کے لئے ہوگی جس نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا ہواور اس کے ساتھ کسی کوشریک نہ کیاہو۔شرک میں مبتلا افراد کو آپ ؐ کی شفاعت نہیں پہنچے گی۔

 اس کے بعد تمام انبیاء اپنی امتیوں کے لئے سفارش کریں گے  نیز حضور پاک ﷺ اپنی امت کے ان افراد کے لئے بھی سفارش فرمائیں گے جو کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوگئے ہوں گے۔ اسی طرح آپؐ ان لوگوں کی سفارش بھی کریں گے جن کی اللہ کی رحمت سے مغفرت تو ہوچکی ہوگی لیکن وہ جنت کے نچلے درجات میں ہوں گے۔ آپ ؐ ان کے لئے رفع درجات کی سفارش کریں گے ا س کے علاوہ آپ کی امت میں سے دوسرے افراد بھی اللہ کی اجازت سے سفارش کریں گے اور ان کی سفارش قبول کی جائے گی نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:”میری امت کے ایک آدمی کی سفارش کی وجہ سے قبیلہ بنوتمیم کی تعداد سے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے۔ پوچھاگیا یارسول اللہ یہ امتی آپ کے علاوہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا ہاں وہ میرے علاوہ ہوگا۔

امت محمدیہ کی شفاعت

انبیاء کرام کے علاوہ امت محمدیہ کے افراد بھی ایک دوسرے کی شفاعت کریں گے۔ جن میں علما،حفاظ،صلحا،شہدااور وہ معصوم بچے شامل ہیں جو زمانۂ طفولیت میں وفات پاگئے۔

عن عبداللہ بن شقیق  قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَهْطٍ بِإِيلِيَاءَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ “، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , سِوَاكَ؟ قَالَ: ” سِوَايَ “، فَلَمَّا قَامَ , قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَاابن ابی الجذعاء (سنن ترمذی۔ کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ ﷺ،باب ماجاء فی  الشفاعۃ،باب منہ۔٢٤٣٤  )

؎حضرت عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں ایلیاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا، ان میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: میری امت کے ایک فرد کی شفاعت سے قبیلہ بنی تمیم کی تعداد سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، کسی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ شخص آپ کے علاوہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا:ہاں، میرے علاوہ ہو گا، پھر جب وہ (راوی حدیث) کھڑے ہوئے تو میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا یہ ابن ابی جذعاء رضی اللہ عنہ ہیں۔

نیز آپ ؐ  نے یہ ارشاد فرمایا: میرے کچھ امتی لوگوں کے ایک انبوہ کے لئے سفارش کریں گے اور کچھ ایک قبیلہ کے لئے او رکچھ ایک ٹولہ کے لئے او ر کچھ ایک شخص کے لئے یہاں تک کہ وہ سب جنت میں پہنچ جائیں گے۔(ایضاً) اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت بھی اس امت پرہوگی۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایاہے کہ وہ میری امت میں سے ایسے ستر ہزار لوگوں کوجنت میں داخل کریں گے جن کا نہ کوئی حساب ہوگااور نہ ان کوعذاب ہوگاہر ایک ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے اور میرے پروردگار کی مٹھیوں میں سے تین مٹھی۔ (ایضاً)یہ بھی اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت اس امت پرہوگی کہ اللہ تعالیٰ نے اتنی بڑی تعداد کو بلا کسی حساب وکتاب کے جنت میں داخل کردینے کا وعدہ اپنے محبوبؐ سے فرمالیا ہے اس کے علاوہ مزید تین مٹھیاں بھر کر اور اللہ تعالیٰ کی مٹھی میں کتنے افراد سمائیں گے اس کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کرسکتا۔

بہر حال اہل ایمان کو یہ یقین رکھنا ضروری ہے کہ آخرت میں پیش آنے والے جن حالات و واقعات کی خبر آپؐ نے دی ہے وہ سب برحق ہیں اور ان کے عدم وقوع کاادنی شائبہ بھی ہمارے دل میں موجود نہیں ہونا چاہئے۔

25 thoughts on “حشر ونشر”
  1. I’m not that much off a onoine reader to be honsst
    but your blogss really nice, krep it up! I’ll goo ahyead and bookmark your
    site to coje back inn the future. All the best

  2. Undeniably consider that that yoou said. Your favorite justification appeared to bbe on the internet thhe easist thing to remember
    of. I say to you, I dwfinitely geet irksd while other folks consider worries that they just don’t recognisee about.
    You managed to hhit the nail upln the highest and also defined
    out thee whope thing with no need side effect , people
    can take a signal. Will likel be bafk to get more.
    Thank you

  3. Wow, superb blkg layout! Hoow long hhave you beesn bloogging for?
    yyou mde blogging lokk easy. The overall lopok of yur website iss
    wonderful, as well as the content!

  4. Undeniably beliieve that which you said. Your favorite justification appeaeed to be
    on the internet thee simpllest thing to be aware of. I say to you, I
    definitely get iroed while people consider wworries
    that they just don’t kknow about. Youu managed tto hit the nail upon the top and
    defined out thhe whole thiing without having side-effects , people coul takee a
    signal. Will liiely be back to geet more. Thanks

  5. It’s rsally a gresat aand helpful poece of information. I amm happ that
    youu just shared this helpful informaqtion with us. Pleasae
    staay us informed likke this. Thanbk youu foor sharing.

  6. I just like tthe helpdul information you ssupply onn your articles.
    I will bookmark yoour blog andd tak a look at once more here frequently.
    I’m slightly suree I will learn plenty of nnew stuff proper right here!
    Besst oof luck for the next!

  7. It is apprfopriate time to make some plans foor tthe future and it’s
    tkme tto bee happy. I’ve learn this publidh andd iif I cohld I wanjt tto suggeest you feww attention-grabbing isues or tips.
    Maybe you can wriite nex articles regarding this article.
    I wwish too rad evern mofe issues aabout it!

  8. What’s uup friends, hoow iss thee whole thing, andd whuat you wieh forr to say regarding this article, in myy
    view its truly amazing inn favor off me.

  9. Hello! This iss my first vixit to your blog! We are a
    team off volunteers annd starting a new initiative
    in a community in thee same niche. Yourr blo pprovided
    uss valuaboe information to wirk on. You haqve doe a marvellous job!

  10. I like the valuale info yoou provide in your articles.
    I’ll bookmkark yur wweblog and cheeck oce more her frequently.
    I’m reasonably sre I wil be informed many neww stuff rifht
    right here! Besst of luck foor tthe following!

  11. Truly nno mtter iff somneone doesn’t undersgand after tht its uup to other viewers that they wil assist,
    so hee itt happens.

  12. I’m really impressed with your writing sklls
    aand alo wigh thee layout onn your blog. Is thiis a paiud theme orr did
    you moify iit yourself? Eigher way keep up thhe nice quality
    writing, itt iis rare tto seee a greaat bpog likke thios onee these
    days.

  13. I’m impressed, I must say. Actually not often do I encounter a blog that’s each educative and entertaining, and let me tell you, you’ve got hit the nail on the head. Your idea is excellent; the issue is one thing that not enough persons are talking intelligently about. I’m very comfortable that I stumbled throughout this in my seek for one thing regarding this.

  14. fabuloso este conteúdo. Gostei bastante. Aproveitem e vejam este site. informações, novidades e muito mais. Não deixem de acessar para descobrir mais. Obrigado a todos e até mais. 🙂

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *