خضاب کا استعمال
تحریر: مفتی محمد آصف اقبال قاسمی
بالوں کو سیاہ کرنے کے لئے جس سفوف کا استعمال کیا جاتاہے اسے خضاب کہا جاتاہے۔عام طور سے خضاب سے مراد کالا خضاب ہی ہوتاہے لیکن کچھ خضاب سرخ رنگ کے یا بھورے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔
احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ سیا ہ رنگ کے خضاب کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے دوسرے رنگوں کے خضاب استعمال کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ چنانچہ فتح مکہ کے موقع سے رسول اللہ ﷺ کے پاس ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد محترم حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو لایاگیا جن کے بال بڑھاپے کی وجہ سے بالکل ہی سفید ہو چکے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں خضاب لگانے کا مشورہ دیا لیکن ساتھ کالے رنگ کے خضاب کے استعمال سے بچنے کی ہدایت فرمائی۔
عن جابر ، قَالَ: جِيءَ بِأَبِي قُحَافَةَ , يَوْمَ الْفَتْحِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ رَأْسَهُ ثَغَامَةٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:” اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَلْتُغَيِّرْهُ , وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ”.(سنن ابن ماجہ۔کتاب اللباس۔باب الخضاب بالسواد۔حدیث نمبر ٣٦٢٤ )
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس وقت ان کے بال سفید گھاس کی طرح تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں ان کی کسی عورت کے پاس لے جاؤ کہ وہ انہیں بدل دے (یعنی خضاب لگا دے)، لیکن کالے خضاب سے انہیں بچاؤ”۔
اس حدیث کی بناء پر علماء کرام نے کالے خضاب سے منع کیاہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے پیشین گوئی فرمائی ہے کہ کچھ لوگ آخر ی زمانے میں یعنی قیامت کے قریب ہوں گے جواپنے بالوں میں کالا خضاب لگائیں گے اور ان کےبال کبوتر کے سینوں کی طرح نظر آئیں گے یعنی جس طرح کبوتروں کے بال کچھ سفیدی اور کچھ سیاہی مائل ہوتے ہیں اوپر سے سیاہ بال ہوتےہیں اور اندر سے سفیدی جھلکتی رہتی ہے اسی طرح جولوگ سیاہ خضاب لگاتے ہیں اور ان کے بالوں کے جڑ میں سفیدی جھلکتی رہتی ہے ایسے لوگوں کےبارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پاسکیں گے۔
عَن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:” يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ”. ( سنن ابو داؤد ۔کتاب الترجل باب ماجاء فی خضاب السواد حدیث نمبر ٤٢١٢ )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آخر زمانے میں کچھ لوگ کبوتر کے سینے کی طرح سیاہ خضاب لگائیں گے وہ جنت کی بو تک نہ پائیں گے“۔
آج کل کےدور میں بالوں میں کالا خضاب لگانے والے حضرات ذرا اس حدیث کے الفاظ پر غور کریں کہ وہ اپنی جھوٹی جوانی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے داڑی اور سر کے بالوں کو سیاہ کرکے تھوڑی دیر کے لئے تو اپنی جوانی کا بھرم رکھ لیتے ہیں لیکن عاقبت میں وہ کتنی بڑی محرومی کے شکار ہونے والے ہیں کہ جنت کی خوشبو سے محروم ہوجائیں گے یعنی جنت میں داخل نہیں ہوپائیں گے ۔ اس کے برعکس جو لوگ سفید بالوں کے ساتھ زندگی گذارتے ہیں ان کے لئے رسول اللہ ﷺ نے بڑی بڑی بشارتیں سنائی ہیں ۔آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔
عَن کعب بن مرہ رضی الله عنہ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۔(سنن الترمذی كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم۔ باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ حدیث نمبر ١٦٣٤ )
حضرت کعب بن مرہ رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اسلام میں بوڑھا ہو جائے، تو قیامت کے دن یہ اس کے لیے نور بن کر آئے گا“۔
ہاں مہدی وغیرہ کاخضاب صحابۂ کرام نے لگایا ہے اورنبی کریم ﷺ نے اس کی اجازت بھی دی ہے۔بلکہ پسند فرمایا ہے۔
عَن ابی ذر ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:” إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ”.(سنن ابن ماجہ۔کتاب اللباس۔باب الخضاب بالحنا۔حدیث نمبر۔٣٦٢٢ )
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بالوں کی سفیدی بدلنے کے لیے سب سے بہترین چیز مہندی اور کتم ہے۔”
عَن عثمان بن موھب قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى اُم سَلمَۃَ سلمہ رضی اللہ عنہا قَالَ:” فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ شَعَرًا مِنْ شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَخْضُوبًا بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ”.(سنن ابن ماجہ۔کتاب اللباس۔باب الخضاب بالحنا۔حدیث نمبر۔٣٦٢٣ )
حضرت عثمان بن موہب کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال نکال کر مجھے دکھایا، جو مہندی اور کتم سے رنگا ہوا تھا۔
کتم ایک قسم کاگھاس ہے جس کاخضاب سبز رنگ کاہوتاہے۔
عن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ قَدْ خَضَبَ بِالْحِنَّاءِ , فَقَالَ:” مَا أَحْسَنَ هَذَا” , ثُمَّ مَرَّ بِآخَرَ قَدْ خَضَبَ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ , فَقَالَ:” هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا” , ثُمَّ مَرَّ بِآخَرَ قَدْ خَضَبَ بِالصُّفْرَةِ , فَقَالَ:” هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ” , قَالَ: وَكَانَ طَاوُسٌ يُصَفِّرُ. ۔(سنن ابن ماجہ۔ کتاب اللباس۔باب الخضاب بالصفرۃ ۔حدیث نمبر٣٦٢٧ )
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس ہوا جس نے مہندی کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کتنا اچھا ہے”، پھر آپ ایک دوسرے شخص کے پاس سے گزرے جس نے مہندی اور کتم (وسمہ) کا خضاب لگایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ اس سے اچھا ہے”! پھر آپ کا گزر ایک دوسرے کے پاس ہوا جس نے زرد خضاب لگا رکھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ان سب سے اچھا اور بہتر ہے”۔ ابن طاؤس کہتے ہیں کہ اسی لیے طاؤس بالوں کو زرد خضاب کیا کرتے تھے۔
ان تمام حدیثوں کی روشنی میں علماء کرام نے کالے رنگ کے خضاب کے علاوہ سبزاورزرد رنگوں کا خضاب لگانے کی اجازت دی ہے۔ہاں ایسا خضاب جس کودھونے کے باوجود بھی بالوں پر کسی طرح کی تہہ جمی رہ جائے جوپانی کوبالوں تک پہنچنے میں مانع ہو اس سے پرہیز لازمی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے وضو اورغسل مکمل نہیں ہوسکے گا۔