سونااورچاندی کااستعمال

تحریر :مفتی محمد آصف اقبال قاسمی

سونا اور چاندی دنیا کی قیمتی اشیا ء میں سے ہیں اس لئے لوگ ان کا ذخیرہ کر کے رکھتے ہیں ۔ جس طرح سونا چاندی اموال تجارت ہیں اسی طرح زیب و زینت کا سامان بھی ہیں ۔ عورتوں کے لئے چونکہ زیب وزینت فطری چیز ہے اور یہ ان کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے مردوں کے لئے زیب و زینت اختیا رکریں اس لئے ان کے لئے سونے چاندی کے زیورات استعمال کرنا جائز ہے ۔
مردوں کے لئے سونا اور چاندی کا استعمال
برخلاف اس کے مردوں کو زیب و زینت اختیار کرنے کے لئے زیورات کی ضرورت نہیں ہے اس لئے ان زیورات کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے۔اس حرمت کی بڑی وجہ یہ ہےکہ مرد اگر سونے چاندی کے زیورات استعمال کرتے ہیں تو اس سے مقصود زیب و زینت نہیں ہوتا بلکہ تفاخر اور بڑ ائی مقصود ہوتی ہے اور تفاخر وبڑائی کی نیت سے کوئی بھی کام کرنا بالکل بھی جائز نہیں ہے ۔ اسی لئے اگر کوئی عورت سونے چاندی کے زیورا ت زیب و زینت کے بجائے تفاخر اور اپنی برتری ثابت کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے تو اس کے لئے بھی یہ زیورات حرام ہوجائیں گے۔
سونے کااستعمال مردوں کے لئے حرام ہے ۔چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو۔سونے کی انگوٹھی کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پرمردو ں کو منع کیا ہے۔
عَنْ ابی ھریرۃ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ” نَهَى عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ۔(صحیح بخاری۔کتاب اللباس۔باب خواتیم الذھب۔حدیث نمبر ٥٨٦٤ )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی کے پہننے سے مردوں کو منع فرمایا تھا۔
عن البراء بن عازب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:” نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَبْعٍ، نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، أَوْ قَالَ: حَلْقَةِ الذَّهَبِ وَعَنِ الْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَالْقَسِّيِّ وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَأَمَرَنَا بِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ”.(صحیح بخاری۔کتاب اللباس۔باب خواتیم الذھب۔حدیث نمبر ٥٨٦٣ )
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں سے روکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے یا راوی نے کہا کہ سونے کے چھلے سے، ریشم سے، استبرق سے، دیبا سے، سرخ میثرہ سے، قسی سے اور چاندی کے برتن سے منع فرمایا تھا اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں یعنی بیمار کی مزاج پرسی کرنے، جنازہ کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، سلام کے جواب دینے، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے، (کسی بات پر) قسم کھا لینے والے قسم پوری کرانے اور مظلوم کی مدد کرنے کا حکم فرمایا تھا۔
ان دونوں احادیث سے یہ پتہ چلتاہے کہ مردوں کے لئے سونے کا استعمال بالکل ہی حرام ہے۔آج کل ہمارے نوجوان نسل میں اپنی امیری کی دھاک بٹھانے کا شوق بڑھا رہتا ہے جس کے اظہار کے لئےوہ سونے کے کڑے ، گلے کا چین یا ہاتھو ں میں انگوٹھیا ں استعمال کرتے ہیں۔ خوب جان لیں کہ ایک تو تفاخر اور شہرت پسند ی خود ہی اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے اور اس پر اس تفاخر پسندی کا اظہار کسی حرام واسطے سے ہو تو اس کی حرمت اور شدید ہو جاتی ہے۔اس لئے جو مرد حضرات سونا کسی بھی صورت میں استعمال کرتےہیں انہیں توبہ واستغفارکرنا چاہئے اور اپنے اس عمل سے باز آجانا چاہئے۔
چاندی کی انگوٹھی مردوں کو پہننا جائز ہے بشرطیکہ اس کا وزن ایک مثقال سے کم ہو ، اور ایک مثقال ساڑھے چار ماشے (4.374گرام) کا ہوتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی لیکن آپ کو سونے کی انگوٹھی پہنتے دیکھ کر دوسرے لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیا ں بنوالیں تو آپ ﷺ نے اس انگوٹھی کو پہننا چھوڑدیا اور اپنے لئے چاندی کی انگوٹھی بنوالی ۔ اس سے چاندی کی انگوٹھی کا جواز معلوم ہوتاہے ۔ ذیل کی حدیث میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے ۔
عن عبد اللہ بن عمر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،” أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ، وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ مِثْلَهُ، فَلَمَّا رَآهُمْ قَدِ اتَّخَذُوهَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ:” لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا”، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الْفِضَّةِ”، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَلَبِسَ الْخَاتَمَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ ثُمَّ عُثْمَانُ، حَتَّى وَقَعَ مِنْ عُثْمَانَ فِي بِئْرِ أَرِيسَ. (صحیح بخاری۔کتاب اللباس۔باب خاتم الفضۃ۔حدیث نمبر٥٨٦٦ )
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے یا چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا اور اس پر”محمد رسول اللہ“ کے الفاظ کھدوائے پھر دوسرے لوگوں نے بھی اسی طرح کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ کچھ دوسرے لوگوں نے بھی اس طرح کی انگوٹھیاں بنوا لی تو آپ نے اسے پھینک دیا اور فرمایا کہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور دوسرے لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس انگوٹھی کو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنا پھر عمر رضی اللہ عنہ اور پھر عثمان نے پہنا۔ آخر عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں وہ انگوٹھی اریس کے کنویں میں گر گئی۔
عورتوں کے لئے سونے چاندی کے زیورات وغیرہ استعمال کرنا جائزہے۔ہاں سونے چاندی کے برتن کا استعمال مردوں اورعورتوں دونوں کے لئے حرام ہے۔
عن ابی موسی اشعری ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” حُرِّمَ لِبَاسُ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي، وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ “(سنن الترمذی،کتاب اللباس،با ب ماجاء فی الحریر والذھب۔حدیث نمبر ١٧٢٠ )
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ریشم کا لباس اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے۔”
زیب وزینت چونکہ عورتوں کی خاص صفت ہے اس لئے عورتوں کے لئے سونے چاندی کے زیورات کااستعمال جائز ہے
سو نے چاندی کے برتن مردوں اورعورتوں دونوں کے لئے حرام ہیں۔نبی کریم ﷺ نے دنیامیں سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کفار کاشیوہ بتایا ہے اور آخرت میں اہل جنت کااکرام۔
كَانَ حذیفۃ بِالْمَدَايِنِ فَاسْتَسْقَى فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِقَدَحِ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ إِلَّا أَنِّي نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَالشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: هُنَّ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهِيَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ”.(صحیح بخاری۔کتاب الاشربۃ۔ باب الشرب فی آنیۃ الذھب۔ حدیث نمبر٥٦٣٢ )
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کر دیا، انہوں نے برتن کو اس پر پھینک مارا پھر کہا میں نے برتن صرف اس وجہ سے پھینکا ہے کہ اس شخص کو میں اس سے منع کر چکا تھا لیکن یہ باز نہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ریشم و دیبا کے پہننے سے اور سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے منع کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ چیزیں ان کفار کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گے۔

https://t.me/iGaming_live/4860