موجودہ دور میں پائی جانے والی  علامات قیامت
قیامت سے پہلے فتنوں سے متعلق ایک طویل حدیث امام طبرانی نے معجم الکبیر میں نقل کی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے مختلف قسم کے فتنوں سے متعلق نشاندہی فرمائی ہے اور یہ فتنے آج کے دور میں جابجا نظر آرہے ہیں ۔ موجودہ دور کا بہ نظر غائر مطالعہ اور رسول اللہ کی پیشین گوئی کو مد نظر رکھ کر دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتاہے کہ آپ ﷺ نے جن جن چیزوں کی پیشین گوئی فرمائی وہ بالکل من وعن پوری ہوتی نظر آرہی ہے۔ذیل میں وہ حدیث نقل کی جارہی ہے :
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ َ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللہِ، ھَلْ لِلسَّاعَۃِ مِنْ عِلْمٍ تُعْرَفُ بِہِ السَّاعَۃُ؟ فَقَالَ لِی: یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ لِلسَّاعَۃِ اَعْلَامًا وَإِنَّ لِلسَّاعَۃِ اَشْرَاطًا۔ اَلَا، وَإِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یَکُوْنَ الْوَلَدُ غَیْضًا وَاَنْ یَکُوْنَ الْمَطْرُ قَیْظًا وَاَنْ تَفِیْضَ الاَشْرَارُ فَیْضًا،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یُصَدَّقَ الْکَاذِبُ وَاَنْ یُکَذَّبَ الصَّادِقُ، یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ وَاَنْ یُخَوَّنَ الاَمِیْنُ، یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ تُوَاصَلَ الاَطْبَاقُ وَاَنْ تَقَاطَعَ الاَرْحَامُ، یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یَسُوْدَ کُلَّ قَبِیْلَۃٍ مُنَافِقُوْھَا وَکُلَّ سُوْقٍ فُجَّارُھَا،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ تُزَخْرَفَ الْمَسَاجِدُ وَاَنْ تُخَرَّبَ الْقُلُوْبُ،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یَکُوْنَ الْمُوْمِنُ فِی الْقَبِیْلَۃِ اَذَلَّ مِنَ النَّقْدِ، یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یَکْتَفِیَ الرِّجَالُ بِالرِّجَالِ وَالنِّسَائُ بِالنِّسَائِ، یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ تَکْثُفَ الْمَسَاجِدُ وَاَنْ تَعْلُوَ الْمَنَابِرُ،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یُعْمَرَ خَرَابُ الدُّنْیَا وَیُخْرَبُ عِمْرَانُھَا،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ تَظْہَرَ الْمَعَازِفُ وَتُشْرَبَ الْخُمُوْرِ،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا شُرْبَ الْخُمُوْرِ،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَلشُّرَطُ وَالْغَمَّازُوْنَ وَاللَّمَّازُوْنَ،یَا ابْنَ مَسْعُوْدٍ، إِنَّ مِنْ اَعْلَامِ السَّاعَۃِ وَاَشْرَاطِھَا اَنْ یَکْثُرَ اَوْلَادُ الزِّنَی۔(المعجم الکبیر للطبرانی جلد۱۰ ص۸۳۔۲۸۲ حدیث نمبر۱۰۵۵۶ مکتبہ ابن تیمیہ قاہرہ)
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا کوئی علم ایسا بھی ہے جس سے قربِ قیامت کے بارے میں جانا جا سکے؟ آپﷺ نے فرمایا:
اے ابنِ مسعود! بے شک قیامت کے کچھ آثار و علامات ہیں وہ یہ کہ اولادغم و غصہ کا باعث ہو گی، بارش کے باوجود گرمی ہو گی اور بدکاروں کا طوفان برپا ہوگا۔
’اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ خیانت کرنے والے کو امین اور امین کو خیانت کرنے والا بتلایا جائے گا۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ بیگانوں سے تعلق جوڑا جائے گا اور خونی رشتوں سے توڑا جائے گا۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ ہر قبیلے کی قیادت اس کے منافقوں کے ہاتھوں میں ہوگی اور ہر بازار کی قیادت اس کے بدمعاشوں کے ہاتھ میں ہو گی۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مساجد سجائی جائیں گی اور دل ویران ہوں گے۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مومن اپنے قبیلہ میں بھیڑ بکری سے زیادہ حقیر سمجھا جائے گا۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مرد، مردوں سے اور عورتیں، عورتوں سے جنسی تعلق استوار کریں گی۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مسجدیں بہت زیادہ ہوں گی اور اْن کے منبر عالی شان ہوں گے۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ دنیا کے ویرانوں کو آباد اور آبادیوں کو ویران کیا جائے گا۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ گانے بجانے کا سامان عام ہوگا اور شراب نوشی کا دور دورہ ہوگا۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مختلف اَقسام کی شرابیں پی جائیں گی۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ پولیس والوں، چغلی کرنے والوں اور طعنہ بازوں کی بہتات ہوگی۔
اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ ناجائز بچوں کی ولادت کثرت سے ہوگی۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبرانی جلد۱۰ ص۸۳۔۲۸۲ حدیث نمبر۱۰۵۵۶ مکتبہ ابن تیمیہ قاہرہ)
غور کیجئے اس حدیث میں جتنی چیزوں کا تذکرہ ہے وہ سب کی سب موجودہ دور میں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔اولاد اس قدر نافرمان ہوتی جارہی ہے کہ ماں باپ ان کو دیکھتے ہی غم وغصہ سے بھر جاتے ہیں۔بارش ہوتی ہے لیکن گرمی بھی ویسی ہی شدید ہوتی ہے،بدکاری کا طوفان تو ایسا برپا ہے کہ نیک لوگ نیکی کرنے سے جھجکتے ہیں۔آج کل عدالتوں کا منظر دیکھیں تو طاقت اور دولت کے زور پر جھوٹے اور مکار قسم کے لوگ ہرمقدمہ جیت جاتے ہیں اور سچے لوگ چیختے چلاتے رہ جاتے ہیں لیکن کوئی ان کی بات سننے والا نہیں ۔جولوگ امانت داری کا حق اداکرنے والے ہیںان پر طرح طرح کے الزامات لگاکر انہیں برطرف کردیا جاتاہے اور خائنوں کو اعلیٰ عہدے اور مناصب عطا کئے جاتے ہیں۔گھریلو اور خاندانی معاملات کودیکھا جائے تو باہر کے دوست واحباب کی جتنی توقیر اور عزت افزائی کی جاتی ہے اتنی اپنے ماں باپ ، بھائی بہنوں اور دیگر رشتہ داروں کی نہیں کی جاتی ۔ بھائی بھائی کا دشمن ہے لیکن غیروں کے ساتھ اس کے دوستانہ مراسم ہیں۔گاؤں ، قصبوں ، شہروں ، محلوں ، بازاروں کے حالات اور ان پر کنٹرول رکھنے والے لوگوں کو دیکھیں یہ سب ایسے لوگ ہیں جن کا دین و ایمان سے کوئی واسطہ نہیں۔ جتنی دولت مسجدوں کی تزئین و آرائش پر خرچ کی جاتی ہے اتنی مسجدوں کی آبادکاری پر توجہ نہیں دی جاتی ۔نیک لوگ اپنے محلے میں اچھی نظر سے نہیں دیکھے جاتے ، ان کو حقارت بھری نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ہم جنس پرستی کا ایک سیلاب اٹھ رہا ہے بلکہ بعض جگہوں پر تو اسے قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔بستیوں کو چھوڑ کر لوگ جنگلوں ، سمندری جزیروں میں گھربنانے کے لئے کوشاں ہیں بلکہ بعض لوگ تو زمین چھوڑ کر چاند پر گھر بنانے کے فراق میں ہیں۔گانے بجانے کا سامان تو اتنا عام ہوگیاکہ ہر شخص کے جیب میں دنیا بھرکی موسیقی اور گانوں کو سننے کا آلہ موبائل کی صورت میں موجود ہے ۔شراب کے مختلف اقسام موجود ہیں ۔ غیبت اور چغلی تو ایسی عام چیز ہوگئی ہے کہ لوگ اس کو برائی میں شمار ہی نہیں کرتے۔ناجائز تعلقات پیداکرنا آسان ہوگیا ہے اور شادی کرنا مشکل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ناجائز بچوں کی پیدائش کثر ت سے ہونے لگی ہے۔یہ سب علامات قیامت کی ہیں جنہیں وقت سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے امت کو بتادیا تھا اور آج وہ ساری چیزیں ہوتی نظر آرہی ہیں۔ ضرورت ہے کہ امت اس سے عبرت حاصل کرے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب زمین میں برائی عام ہو جائے گی تو اللہ تعالیٰ اہل زمین پر اپنا عذاب نازل کر دے گا۔ اگر ان میں نیک لوگ ہوئے تو وہ بھی اس عذاب میں مبتلا ہو جائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ کی رحمت کی طرف لوٹ آئیں گے۔‘‘(سلسلہ احادیث صحیحہ ۔الفتن و اشراط الساعۃ والبعث (2339)
آج امت جو مختلف قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہے وہ یقینا ان برائیوں کے اثرات ہیں جو امت میں پید اہوتے جارہے ہیں اس کے تدار کی صحیح صورت یہی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اسلامی اقدار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں ورنہ حالات اور بد سے بدتر ہوتے جائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *