سیرت رسول کی اہمیت وضرورت

تحریر : مفتی محمد آصف اقبال قاسمی 
اللہ تعالیٰ نے دنیاکے اندر بےشمار مخلوقات پید اکیا ہےجنہیں ہم تین قسموں میں تقسیم کرسکتےہیں۔ جمادات ، نباتات اور حیوانات ۔ پھر ان تینوں قسموں میں ہزاروں قسمیں ہیں۔ ان تمام مخلوقات میں قدرت کااصول یہ ہے کہ جن مخلوقات میں قوت حس جتنا کم ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو اتنا ہی کم مکلف بنایا ہے اور اس کی ضروریات پوری کرنے کے لئے قدرت کی طرف سے انتظامات اتنے ہی قوی ہیں۔ جمادات کی پرورش وپرداخت اور ان کی صفائی ستھرائی کاانتظام قدرت خود کرتی ہے اور اس میں کسی حیوانی ہاتھ کی قطعا ضرورت نہیں ہوتی ۔ پہاڑوں میں لعل وگہر کی پرورش و پرداخت یا پتھروں میں نقش ونگار نیز ان کی حفاظت کوئی انسان نہیں کرتا بلکہ قدرت خود براہ راست اس کی ضامن ہے۔ اسی طرح جمادات کی پرورش وپرداخت ، ان میں پھل پھول لگانا اور سرد گرم ہواؤں سے اس کی حفاظت کاانتظام سب کچھ قدرت کی طرف سے براہ راست ہوتاہے۔ اس کے برعکس حیوانات جن میں حس موجود ہے ۔ عقل کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے تو ان میں بھی جن کے پاس جتنی کم حس ہے اس کی حفاظت کے انتظام قدرت کی طرف سےاتنے ہی قوی ہیں۔ اور جن کے اندر قوت حس جتنی زیادہ ہےقدرت اس کی حفاظت کی ذمہ داری ان کی قوت کے بقدر انہیں ہی سونپ دیتی ہے۔جیسے چرند پرند، جانور، سمندری مخلوقات ان کا رزق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے آس پاس ہی ہوتاہے جس کے لئے انہیں تھوڑی بہت تگ و دو کرنی ہوتی ہے اوران کارزق انہیں مل جاتاہے ۔ قدرت نے انہیں زیادہ مکلف نہیں بنایا ہے ۔
حیوانات میں انسان کا مرتبہ سب سے اونچا ہے ، اس کی قوت حس سب سے مضبوط ہے، اس کے اندر عقل اور تدبر موجود ہے اس لئے قدرت کی طرف سے اس کی ظاہری حفاظت کے انتظام کے بجائے اسے تدبیریں سکھادی ہیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کا سامان اپنی ضرورت کے مطابق ایجاد کرسکے ۔اور انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ مکلف بنایا ہے ۔ ان کے زندگی گزارنے کے لئے مکمل رہنمائی عطا فرمائی ہے ۔ اس کے ایک ایک قدم کے بارے میں اسے جوابدہ بنایا ہے ۔ لیکن یہاں بھی قدرت نے سب کچھ اس کی عقل و تدبر پر نہیں چھوڑاہے بلکہ زندگی گزارنے کے لئے انہیں جواحکامات دیئے وہ باضابطہ طور پر ان ہی میں سے کچھ شخصیات کے ذریعہ دیا ہے جن کی عملی زندگی ان کے لئے نمونۂ عمل ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف احکام نازل فرمادیئےاور انہیں آزاد چھوڑ دیا ہے بلکہ ہر حکم کی عملی تفسیر کے لئےایسے اشخاص مبعوث فرمائے ہیں کہ جنہوں نے اللہ کے احکام پر عمل کرکے دکھا دیااور دوسرے انسانوں کےلئےعمل کو آسان بنادیا ۔
اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کوبھیجا اور ہر قوم کونصیحت کرنے کے لئے انہیں میں سے کسی کو نبی بنا کر بھیجا ۔ دنیاکی کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس کے پا س اللہ کی طرف سے کوئی فرستادہ نہیں آیا ہو ۔ اللہ تعالیٰ خود قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں۔وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْهَا نَذِيْرٌ (فاطر ۲۴)” اور کو ئی امت نہیں مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزرا ہے۔“اس کا مطلب ہے کہ دنیا میں جتنی بھی قومیں آباد ہیں ان میں اللہ کے نبی ضرور آئے ہیں اگر چہ ان کی تعلیمات کو لوگوں نے بھلا دیا اور آج انہیں ان کا نام تک معلوم نہیں ہے ۔
چونکہ پچھلے انبیائے کرام کی تعلیمات محدود وقت کے لیے تھیں اس لئے قدرت نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں لی اور انسانوں نے اس میں اپنی طرف سے اتنی ترمیمات کردی کے ان تعلیمات کی روح ختم ہوگئی آج بہت ساری اقوام کا دعویٰ ہے کہ ہمارے پاس آسمانی کتاب ہے جس پر ہم عمل کرتے ہیں لیکن وہ تمام کی تمام تحریف شدہ کتابیں ہیں ۔ اور ان انبیائے کرام کو جوکتابیں ملی تھیں وہ اپنی اصل صورت میں کہیں بھی موجود نہیں ہیں۔
قدرت کی طرف سے ھدایت کے اس سلسلہ کی سب سے آخری کڑی جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی ہے ۔ جو اپنی ذات میں کامل و اکمل ہیں اور آپ ﷺ کے ذریعہ لائی گئی شریعت بھی مکمل طور پر جامع بھی ہے اور آج تک محفوظ بھی ہے ۔ اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود خالق کائنات نے لے رکھی ہے ۔ اسی لئے ابتداء سے لے کر آج تک اس شریعت کو مٹانے کے اَن تھک کوششیں کی گئیں ۔ لاکھوں کی تعداد میں اس شریعت کے ماننے والوں کو قتل کیا گیا ۔ ان کی زبان بندی کے لئے نت نئے طریقے آزمائے گئے ۔ ان میں جھوٹے مدعیان نبوت پیدا ہوئے لیکن ان تمام سرد وگرم ہواؤں کے باوجود یہ شریعت آج بھی محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گی۔
اس شریعت میں دو چیزیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ جن کے بغیر شریعت کا پایا جانا ناممکن ہے ۔ ایک کتاب اللہ اور دوسری سنت رسول اللہ ۔یہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں ۔ اگر کتاب اللہ کو سمجھنا ہے تو سنت رسول اللہ کی ضرورت ہے اور رسول اللہ کی ذات گرامی کے بارے میں جاننا ہے تو اس کے لئے کتاب اللہ کاعلم ضروری ہے۔ رسول اللہ کی سنت و سیرت کے بغیر اگر کوئی قرآن سمجھنا چاہے تو نہیں سمجھ سکتا۔
لہذا امت مسلمہ کے لئے لازم ہے کہ وہ جس طرح قرآن کو اللہ کی کتاب سمجھ کر پڑھتی ہے اسی طرح رسول اللہ کی سنت کو بھی اپنائے ۔ اس لئے کہ رسول اللہ کی سیرت قرآن کریم کی مکمل تفسیر ہے ۔ اور آپ ﷺ کی زبان اقدس سے جاری شدہ کلمات بعینہٖ اللہ کی طرف سے وحی شدہ احکام ہیں۔ قرآن کریم نے اعلان کیا ہے ۔وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى(۳) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى(۴)” اور وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے ۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔“اس کا مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ جو کچھ بھی کرتے یا کہتے تھے وہ اللہ کی طرف سے ہوا کرتا تھا اسی لئے آپ ﷺ کی پوری زندگی ہمارے لئے نمونۂ عمل ہے ۔جس کا اعلان خود قرآن نے کیا ہے :لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (احزاب ۲۱)” بلاشبہ یقینا تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے، اس کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔“
رسول اللہ ﷺ کی سیرت و سنت پر عمل اسی وقت ممکن ہے جب ہم اس کو صحیح ذرائع سے جانیں۔اس کے لئے علمائے کرام نے بڑی محنت اور تگ و دو کے بعد آپ ﷺکی سیرت کو کتابوں کی صورت میں جمع کردیاہے جن میں سے رطب ویابس کو چھانٹ کر بالکل پکی باتیں نقل کردی ہی۔
آج کے اس پر فتن دور میں جب کے ہر طرف کفرو عصیان کی ہوا چل رہی ہے ۔ نئی نسل تیزی سے گمراہی کی طرف جارہی ہے ۔ ضرورت ہے کہ سیرت رسول کوعام کیا جائے اور اپنے بچوں کی تعلیم میں سیرت رسول ﷺکی تعلیم کو لازمی طور پر شامل کیا جائے اس لئے کہ یہی وہ شاہ کلید ہے جس سے ہماری کامیابی کاتالہ کھل سکتاہے اور اسی سے ہماری دنیا وآخرت سنور سکتی ہے ۔
اس کے لئے پہلی ضروری چیز تویہ ہے کہ تعلیمی نصاب میں سیرت رسول ﷺ کو لازمی طور میں ایک مضمون کی شکل میں شامل نصاب کیا جائے اس کے لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے ۔
دوسری چیز یہ ہے کہ مختلف قسم کے پروگرام منعقد کرکے سیرت پر تقریریں کرائی جائیں تاکہ عام عوام میں سیرت رسول کے جاننے اور اس پر عمل کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔
تیسری چیز یہ ہے کہ ہمارے بچے جو ابھی تعلیمی دور سے گذر رہے ہیں ان کے لئے مقابلہ جاتی انعامی پروگرام منعقد کیے جائے جن میں بچوں سے تقریریں کرائی جائیں۔ مضامین ومقالات لکھوائے جائیں ، کوئز کا انعقاد کیا جائے تاکہ نئی نسل میں سیرت رسول کے جانے کا شوق پید اہو۔

3 thoughts on “سیرت رسول کی اہمیت وضرورت”
  1. Thank you for any other informative site. The place else could I get that type of information written in such an ideal method? I’ve a project that I’m simply now running on, and I’ve been at the glance out for such information.

  2. fabuloso este conteúdo. Gostei bastante. Aproveitem e vejam este site. informações, novidades e muito mais. Não deixem de acessar para saber mais. Obrigado a todos e até mais. 🙂

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *