مفتی محمد آصف اقبال قاسمی

یاجوج ماجوج قرآن و حدیث کی روشنی میں

یاجوج ماجوج

 

تحریر: مفتی محمد آصف اقبال قاسمی

یاجوج ماجوج کا تعارف

یاجوج و ماجوج دو طاقتور اور ظالم قومیں ہیں جن کے فتنے کا ذکر قرآن و حدیث میں بڑی وضاحت کے ساتھ ملتا ہے۔ یہ حضرت ذوالقرنین کے دور میں زمین میں فساد پھیلاتی تھیں، چنانچہ انہوں نے ان کے اور آباد علاقوں کے درمیان ایک مضبوط لوہے اور تانبے کی دیوار تعمیر کی، جس نے انہیں قیامت کے قریب تک روکے رکھا۔ قربِ قیامت اس رکاوٹ کو اللہ تعالیٰ ٹکڑوں میں بدل دے گا اور یاجوج و ماجوج بڑی تعداد میں ہر سمت پھیل جائیں گے، دنیا میں تباہی اور ہلاکت برپا کریں گے، حتیٰ کہ کوئی قوت ان کا مقابلہ نہ کر سکے گی۔ اس نازک وقت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مسلمان اللہ کے حکم سے محفوظ رہیں گے، اور اسی کے حکم سے یاجوج و ماجوج ایک آسمانی عذاب کے ذریعے ہلاک کر دیے جائیں گے۔ ان کا فتنہ آخری زمانے کے بڑے اور ہولناک واقعات میں شمار ہوتا ہے۔
خروج یاجوج ماجوج
قتل دجال کے بعد حضرت عیسٰی ؑ السلام تمام مسلمانوں کو لے کر جبل طور پر چلے جائیں گے اس لئے کہ یاجوج ماجوج کا خروج قریب آچکا ہوگا اور مسلمان وہاں بڑی تنگی محسوس کریںگے ان کے پاس کھانے پینے کی اشیاء کی کمی ہوگی لیکن یاجوج ماجوج کے فتنہ سے بچنے کے لئے وہ اسی حالت میں صبر کے ساتھ رہیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو ہلاک کردیں گے ۔

یاجوج ماجوج کا تذکرہ قرآن کریم میں

یاجوج ماجوج کا تذکرہ قرآن کریم میں تفصیل سے آیا ہے جبکہ حضرت ذوالقرنین نے اپنے سفر کے درمیان ایک ایسی قوم سے ملاقات کی جنہیںیاجوج ماجوج بہت پریشان کیا کرتے تھے۔یہ قوم دو پہاڑیوں کے درمیان آباد تھی یاجوج ماجوج ان پہاڑیوں کو عبور کرکے دوسری طرف آباد قوموں پر ڈاکہ زنی کرتے تھے اور ان کا سارا مال و اسباب لوٹ کر لے جاتے تھے ۔ان کی درخواست پر حضرت ذوالقرنین نے یاجوج ماجوج کو دیواروں کے اندر محبوس کردیا جو آج تک اسی میں مقید ہیںاور لاکھ کوششوںکے باوجود بھی باہر نہیںآسکے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ باہر آجائیںگے اور پوری زمین پر تباہی مچادیں گے ۔قرآن کریم یاجوج ماجوج کے بارے میں ہمیں بتاتا ہے:
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا(۹۲) حَتّٰٓی اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِھِمَا قَوْمًا لَّا یَکَادُوْنَ یَفْقَھُوْنَ قَوْلًا(۹۳) قَالُوْا یٰذَاالْقَرْنَیْنِ اِنَّ یَاْجُوْجَ وَ مَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ فَھَلْ نَجْعَلُ لَکَ خَرْجًا عَلٰٓی اَنْ تَجْعَلَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَھُمْ سَدًّا(۹۴) قَالَ مَا مَکَّنِّیْ فِیْہِ رَبِّیْ خَیْرٌ فَاَعِیْنُوْنِیْ بِقُوَّۃٍ اَجْعَلْ بَیْنَکُمْ وَ بَیْنَھُمْ رَدْمًا(۹۵) اٰتُوْنِیْ زُبَرَ الْحَدِیْدِ حَتّٰٓی اِذَا سَاوٰی بَیْنَ الصَّدَفَیْنِ قَالَ انْفُخُوْا حَتّٰٓی اِذَا جَعَلَہٗ نَارًا قَالَ اٰتُوْنِیْٓ اُفْرِغْ عَلَیْہِ قِطْرًا(۹۶) فَمَا اسْطَاعُوْٓا اَنْ یَّظْھَرُوْہُ وَ مَااسْتَطَاعُوْالَہٗ نَقْبًا(۹۷)قَالَ ھٰذَا رَحْمَۃٌ مِّنْ رَّبِّیْ فَاِذَا جَآئَ وَعْدُ رَبِّیْ جَعَلَہٗ دَکَّاء وَ کَانَ وَعْدُ رَبِّیْ حَقًّا(۹۸) سورہ کہف۔
’’پھر وہ کچھ اور سامان ساتھ لے کر چلا۔ یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو ان کے اس طرف کچھ لوگوں کو پایا جو کوئی بات سمجھ نہیں سکتے تھے۔ انھوں نے کہا اے ذوالقرنین! بے شک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کر دیں، اس (شرط) پر کہ تو ہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادے۔ اس نے کہا جن چیزوں میں میرے رب نے مجھے اقتدار بخشا ہے وہ بہتر ہیں، اس لیے تم قوت کے ساتھ میری مدد کرو کہ میں تمھارے درمیان اور ان کے درمیان ایک موٹی دیوار بنا دوں۔ تم میرے پاس لوہے کے بڑے بڑے ٹکڑے لائو، یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کا درمیانی حصہ برابر کر دیا تو کہا ’’دھونکو‘‘ یہاں تک کہ جب اس نے اسے آگ بنا دیا تو کہا میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لائوتاکہ میں اس پر انڈیل دوں۔پھر نہ ان میں یہ طاقت رہی کہ اس پر چڑھ جائیں اور نہ وہ اس میں کوئی سوراخ کر سکیں۔ کہا یہ میرے رب کی طرف سے ایک رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو وہ اسے زمین کے برابر کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ ہمیشہ سے سچا ہے۔‘‘
یاجوج ماجوج بھی انسانی نسل سے تعلق رکھتے ہیں یہ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد میںہیں ان کی تعداد کی کثرت کا اندازہ اس روایت سے ہوتا جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ قیامت کے دن جہنم میں جانے والوں میں ایک ہزار میں سے نوسو ننانوے یاجوج ماجوج ہوں گے :
عَنْ أَبِی سَعِیدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، یَقُولُ اللَّہُ:” یَا آدَمُ”، فَیَقُولُ: لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ، قَالَ: یَقُولُ:” أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ”، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ:” مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَۃٍ وَتِسْعَۃً وَتِسْعِینَ”، فَذَاکَ حِینَ یَشِیبُ الصَّغِیرُ، وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا، وَتَرَی النَّاسَ سَکْرَی وَمَا ہُمْ بِسَکْرَی وَلَکِنَّ عَذَابَ اللَّہِ شَدِیدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ، فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ، أَیُّنَا ذَلِکَ الرَّجُلُ؟ قَالَ: أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا وَمِنْکُمْ رَجُلٌ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ، إِنِّی لَأَطْمَعُ أَنْ تَکُونُوا ثُلُثَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔(صحیح بخار ی۔کتاب الرقاق ، باب قولہ تعالیٰ ’’ان زلزلۃ الساعۃ شیء عجیب‘‘حدیث نمبر.6530)
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام کہیں گے حاضر ہوں فرماں بردار ہوں اور ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو۔ آدم علیہ السلام پوچھیں گے جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہی وہ وقت ہو گا جب بچے غم سے بوڑھے ہو جائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور تم لوگوں کو نشہ کی حالت میں دیکھو گے، حالانکہ وہ واقعی نشہ کی حالت میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا۔ صحابہ کو یہ بات بہت سخت معلوم ہوئی تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم میں سے وہ شخص کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں خوشخبری ہو، ایک ہزار یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ اور تم میں سے وہ ایک جنتی ہو گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم لوگ اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہو گے۔‘‘
یاجوج ماجوج سد سکندری میں مقید ہیںاور روزانہ اس میںسے نکلنے کے لئے دیواروںکو چاٹتے ہیں ۔جب شام ہوجاتی ہے توآرام کرنے چلے جاتے ہیںادھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ دیوار پھر ویسی ہی کردی جاتی ہے جیسی پہلے تھی لہذااگلے دن وہ پھر اس کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ سلسلہ اب تک چل رہاہے لیکن جب قدرت کو منظور ہوگا تو وہ شام کو جاتے ہوئے کہیںگے کہ کل ان شاء اللہ ہم لوگ اس دیوار کو توڑ دیں گے ۔اس انشاء اللہ کی برکت سے وہ دیوار ویسی ہی رہ جائے گی اور اگلے دن اسے توڑ کر نکل جائیںگے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَؓ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی السَّدِّ، قَالَ: ” یَحْفِرُونَہُ کُلَّ یَوْمٍ حَتَّی إِذَا کَادُوا یَخْرِقُونَہُ، قَالَ الَّذِی عَلَیْہِمْ: ارْجِعُوا فَسَتَخْرِقُونَہُ غَدًا، فَیُعِیدُہُ اللَّہُ کَأَمْثَلِ مَا کَانَ حَتَّی إِذَا بَلَغَ مُدَّتَہُمْ، وَأَرَادَ اللَّہُ أَنْ یَبْعَثَہُمْ عَلَی النَّاسِ، قَالَ الَّذِی عَلَیْہِمْ: ارْجِعُوا فَسَتَخْرِقُونَہُ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّہُ وَاسْتَثْنَی، قَالَ: فَیَرْجِعُونَ فَیَجِدُونَہُ کَہَیْئَتِہِ حِینَ تَرَکُوہُ فَیَخْرِقُونَہُ فَیَخْرُجُونَ عَلَی النَّاسِ فَیَسْتَقُونَ الْمِیَاہَ، وَیَفِرُّ النَّاسُ مِنْہُمْ فَیَرْمُونَ بِسِہَامِہِمْ فِی السَّمَائِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَۃً بِالدِّمَائِ، فَیَقُولُونَ: قَہَرْنَا مَنْ فِی الْأَرْضِ وَعَلَوْنَا مَنْ فِی السَّمَائِ قَسْوَۃً وَعُلُوًّا فَیَبْعَثُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ نَغَفًا فِی أَقْفَائِہِمْ فَیَہْلِکُونَ، فَوَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ تَسْمَنُ وَتَبْطَرُ وَتَشْکَرُ شَکَرًا مِنْ لُحُومِہِمْ ”۔(سنن الترمذی ۔ کتاب تفسیر القرآن عن رسول اللہ ﷺ باب ومن سورۃ الکھف۔ حدیث نمبر 3153)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’سد‘‘ (سکندری) سے متعلق قصہ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’(یاجوج و ماجوج اور ان کی ذریت) اسے ہر دن کھودتے ہیں، جب وہ اس میں شگاف ڈال دینے کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو ان کا نگراں ان سے کہتا ہے: واپس چلو کل ہم اس میں سوراخ کر دیں گے، ادھر اللہ اسے پہلے زیادہ مضبوط و ٹھوس بنا دیتا ہے، پھر جب ان کی مدت پوری ہو جائے گی اور اللہ ان کو لوگوں تک لے جانے کا ارادہ کرے گا، اس وقت دیوار کھودنے والوں کا نگراں کہے گا: لوٹ جاؤ کل ہم اسے ان شاء اللہ توڑ دیں گے‘‘، آپ نے فرمایا: ’’پھر جب وہ لوٹ کر آئیں گے تو وہ اسے اسی حالت میں پائیں گے جس حالت میں وہ اسے چھوڑ کر گئے تھے، پھر وہ اسے توڑ دیں گے، اور لوگوں پر نکل پڑیں گے،، سارا پانی پی جائیں گے، لوگ ان سے بچنے کے لیے بھاگیں گے، وہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے، تیر خون میں ڈوبے ہوئے واپس آئیں گے، وہ کہیں گے کہ ہم زمین والوں پر غالب آ گئے اور آسمان والے سے بھی ہم قوت و بلندی میں بڑھ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا جس سے وہ مر جائیں گے‘‘، آپ نے فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے، زمین کے جانور ان کا گوشت کھا کھا کر موٹے ہو جائیں گے اور اینٹھتے پھریں گے‘‘

یاجوج ماجوج کی تباہ کاریاں

یاجوج ماجوج جب باہر آئیں گے تو زمین کی ہر بلندی اور ہر پستی میں وہیں نظر آئیں گے اور زمین کا کوئی بھی حصہ ان کے وجود سے خالی نہیںہوگا۔قرآن کریم اس بارے میں کہتاہے :حَتَّی إِذَا فُتِحَتْ یَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَہُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَنْسِلُونَ(۹۶) سورہ انبیاء ( یہاں تک کہ جب یاجوج اورماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔ ) اور جیسا ماقبل میں مذکور روایات سے پتہ چلتاہے کہ اللہ کی طرف سے ان کے گلے میں ایک پھوڑا نکل آئے گا جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوجائیں گے۔ پھر مومنین جو اپنے گھروں میں، پہاڑی دروں میں چھپے ہوں گے وہ باہر نکل آئیں گے لیکن ان کی لاشوں کی بدبو ناقابل برداشت ہوگی جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ کچھ ایسے مخصوص قسم کے پرندے بھیجیں گے جو ان کی لاشوں کو اٹھاکر لے جائیں گے اور اس کے بعد بارش ہوگی تو ان کے نشانات دھل کر صاف ہوجائیںگے ۔ یہ ساری تفصیل احادیث میں آئی ہیں :
…… فَیَرْغَبُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ إِلَی اللَّہِ وَأَصْحَابُہُ، قَالَ: فَیُرْسِلُ اللَّہُ إِلَیْہِمُ النَّغَفَ فِی رِقَابِہِمْ فَیُصْبِحُونَ فَرْسَی مَوْتَی کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ، قَالَ: وَیَہْبِطُ عِیسَی وَأَصْحَابُہُ، فَلَا یَجِدُ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا وَقَدْ مَلَأَتْہُ زَہَمَتُہُمْ وَنَتَنُہُمْ وَدِمَاؤُہُمْ، قَالَ: فَیَرْغَبُ عِیسَی إِلَی اللَّہِ وَأَصْحَابُہُ، قَالَ: فَیُرْسِلُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ طَیْرًا کَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ، قَالَ: فَتَحْمِلُہُمْ، فَتَطْرَحُہُمْ بِالْمَہْبِلِ، وَیَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِیِّہِمْ وَنُشَّابِہِمْ وَجِعَابِہِمْ سَبْعَ سِنِینَ، قَالَ: وَیُرْسِلُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ مَطَرًا لَا یَکُنُّ مِنْہُ بَیْتُ وَبَرٍ وَلَا مَدَرٍ، قَالَ: فَیَغْسِلُ الْأَرْضَ فَیَتْرُکُہَا کَالزَّلَفَۃِ،……(سنن الترمذی ۔ کتاب الفتن عن رسول اللہ ﷺ باب ماجاء فی فتنۃ الدجال ۔ حدیث نمبر ۔2240)
’’پھر عیسیٰ بن مریم اور ان کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا، جس سے وہ سب دفعتاً ایک جان کی طرح مر جائیں گے، عیسیٰ اور ان کے ساتھی اتریں گے تو ایک بالشت بھی ایسی جگہ نہ ہو گی جو ان کی لاشوں کی گندگی، سخت بدبو اور خون سے بھری ہوئی نہ ہو، پھر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ایسے بڑے پرندوں کو بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کی طرح ہوں گی، وہ لاشوں کو اٹھا کر گڈھوں میں پھینک دیں گے، مسلمان ان کے کمان، تیر اور ترکش سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ ان پر ایسی بارش برسائے گا جسے کوئی کچا اور پکا گھر نہیں روک پائے گا، یہ بارش زمین کو دھو دے گی اور اسے آئینہ کی طرح صاف شفاف کر دے گی۔‘‘

یاجوج و ماجوج کے فتنے کا ظہور آخری زمانے کے ہولناک ترین واقعات میں سے ہے۔ یاجوج ماجوج کی تباہ کاریوں اور پھر اللہ کے حکم سے ان کی ہلاکت کا یہ پورا واقعہ انسانیت کے لیے اس بات کا عبرت ناک پیغام ہے کہ جب فساد اپنی حد سے بڑھ جائے تو اللہ کی نصرت اور اس کا فیصلہ ہی سب سے بڑی حقیقت بن کر ظاہر ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Index