نقش روئے محمدﷺ

تحریر : مفتی محمد آصف اقبال قاسمی 

سب سے پہلے مشیت کے انوار سے نقش روئے محمد بنایا گیا
پھر اسی نور سے مانگ کر روشنی بزم کون ومکاں کو سجایا گیا

اس کائنات میں اللہ رب العزت کی محبوب ہستی رحمۃ للعلمین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ علیہ وسلم کی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو اس دنیا میں تو بہت بعد میں بھیجا لیکن آپ ﷺ کی آمد کی اطلاع پہلے بھیج دیا تھا اور صرف اطلاع ہی نہیں بھیجا بلکہ تمام انبیائے کرام کے ذریعے ان کی امتوں کو بھی خبردار کیا کہ اس کائنات میں ایک ایسی ہستی آنے والی ہے جو وجہ تخلیق کائنات ہے۔ جس کی وجہ سے میں نے اس دنیاکو وجود بخشااور جنت وجہنم عرش وکرسی کی تخلیق کی وجہ بھی وہی ہیں۔اس باب میں بہت ساری حدیثیں معروف و مشہور ہیں لیکن محدثین کے اصولوں کے مطابق ان پر ضعیف و موضوع ہونے کا حکم لگایا گیا ہے لیکن معنوی اعتبار سے کسی نے بھی اس سے انکار نہیں کیا ہے۔ ذیل میں مستدرک حاکم کی ایک روایت نقل کی جارہی ہے جس کے بارے میں حاکم نے صحت کا اعلان کیا ہے ابو عبد الله محمد بن عبد الله الحاکم نيشابوري کے الفاظ یہ ہیں: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخْرِجَاهُ:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : ” أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَا عِيسَى آمِنْ بِمُحَمَّدٍ وَأْمُرْ مَنْ أَدْرَكَهُ مِنْ أُمَّتِكَ أَنْ يُؤْمِنُوا بِهِ فَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ آدَمَ وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ الْجَنَّةَ وَلَا النَّارَ وَلَقَدْ خَلَقْتُ الْعَرْشَ عَلَى الْمَاءِ فَاضْطَرَبَ فَكَتَبْتُ عَلَيْهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللَّهِ فَسَكَنَ “(المستدرك على الصحيحين۔باب ،ومن كتاب آيات رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم التي في دلائل النبوة۔حدیث نمبر٤٢٨٥ )
ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے انہوں نے کہا: “اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام پر وحی کی، اے عیسیٰ،(علیہ السلام) محمد(ﷺ) پر ایمان لاؤ اور اپنی امت میں سے جو ان سے ملے انہیں اس پر ایمان لانے کا حکم دو۔ اگر محمد(ﷺ) نہ ہوتے تو میں آدم(علیہ السلام ) کو پیدا نہ کرتا اور اگر محمد(ﷺ) نہ ہوتے تو میں جنت اور جہنم کو پیدا نہ کرتا اور میں نے پانی پر عرش پیدا کیا تو وہ ہلنے لگا تو میں نے اس پر لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللَّهِ لکھا۔ تو وہ پرسکون ہوگیا۔
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے ھدایت ہے کہ وہ خود بھی حضرت محمد ﷺ پر ایمان لائیں اور اپنی امت کو بھی حکم دیں کہ وہ حضرت محمد ﷺ پر ایمان لائیں۔ اور اس کی دو وجہیں اللہ رب العزت نے بیان فرمائی۔ پہلی وجہ فَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ آدَمَ کہ اگر محمد ﷺ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو آدم علیہ السلام بھی پید انہیں کیے جاتے اور دوسری وجہ لَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ الْجَنَّةَ وَلَا النَّارَ کہ اگر محمد ﷺ کو پید اکرنامقصود نہ ہوتا تو جنت اور جہنم بھی پیدا نہیں کیئے جاتے ۔ چنانچہ اسی ھدایت کے بناء پر حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے امت کو یہ ھدایت دی کہ میرے بعد ایک نبی آنے والے ہیں جن کا نام احمد ہوگا اگر تم انہیں پاؤ تو ان پر ایمان لے آنا۔ قرآن کریم میں اس ھدایت کو اس طرح بیان کیا گیا ہے۔
وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ (سورہ صف آیت ٦ ) اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل! بلاشبہ میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اس کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے تورات کی صورت میں ہے اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں،جو میرے بعد آئے گا،اس کا نام احمد ہے۔
یہ آیت مذکورہ بالا حدیث کی تائید کرتی ہے اس لئے کہ عیسیٰ علیہ السلام پر جب تک اللہ کا حکم نہیں آیا انہوں نے اپنی امت کو اس کی ھدایت کیسے دی ۔لہذا اس حدیث کی صحت میں کوئی شک وشبہہ نہیں۔
اور رسول اللہ ﷺ کی محبوبیت کی دلیل اسی حدیث میں ان الفاظ کے ساتھ موجود ہے:وَلَقَدْ خَلَقْتُ الْعَرْشَ عَلَى الْمَاءِ فَاضْطَرَبَ فَكَتَبْتُ عَلَيْهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللَّهِ فَسَكَنَ ۔(اور میں نے پانی پر عرش پیدا کیا تو وہ ہلنے لگا تو میں نے اس پر لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللَّهِ لکھا۔ تو وہ پرسکون ہوگیا۔)
اس کی تائید ایک اور حدیث سے ہوتی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو جنت میں داخل فرمایا اور ان کو شجرۂ مخصوصہ کے قریب جانے سے منع فرمایا تھا تو حضرت آدم علیہ السلام سے غلطی صادر ہوئی اور ان انہوں نے اس درخت کا پھل کھالیا لیکن بعد میں احساس ہوا کہ میں نے کتنی بڑی غلطی کردی ہے ۔تو آدم علیہ السلام نے توبہ کے لئے رسول اللہ ﷺ کو واسطہ بنایا حالانکہ اب تک رسول اللہ ﷺ کے بارے میں حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے کوئی خبر نہیں دی گئی تھی ۔ لیکن حضرت آدم علیہ السلام نے عرش کے پایوں پر اللہ جل جلالہ کے نام کے محمد رسول اللہ ﷺ کانام لکھا ہوادیکھ کر یہ سمجھ لیا تھا کہ یقینا یہ کوئی محبوب ہستی ہے جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنے نام کے ساتھ لکھا ہے اسی لئے آپ ؑ نے حضرت محمد ﷺ کے واسطہ سے دعا کیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرماتے ہوئے ان کی معافی کا اعلان کیااور پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر ذات محمد ﷺ کو پید اکرنا مقصود نہ ہوتا تو میں تمہیں بھی پیدا نہیں کرتا ۔ وہ روایت بھی مستدرک کے حوالے سے ذیل میں نقل کی جاتی ہے:  
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ : ” لَمَّا اقْتَرَفَ آدَمُ الْخَطِيئَةَ قَالَ : يَا رَبِّ أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ لَمَا غَفَرْتَ لِي ، فَقَالَ اللَّهُ : يَا آدَمُ ، وَكَيْفَ عَرَفْتَ مُحَمَّدًا وَلَمْ أَخْلُقْهُ ؟ قَالَ : يَا رَبِّ ، لِأَنَّكَ لَمَّا خَلَقْتَنِي بِيَدِكَ وَنَفَخْتَ فِيَّ مِنْ رُوحِكَ رَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ عَلَىَ قَوَائِمِ الْعَرْشِ مَكْتُوبًا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَعَلِمْتُ أَنَّكَ لَمْ تُضِفْ إِلَى اسْمِكَ إِلَّا أَحَبَّ الْخَلْقِ إِلَيْكَ ، فَقَالَ اللَّهُ : صَدَقْتَ يَا آدَمُ ، إِنَّهُ لَأُحِبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ ادْعُنِي بِحَقِّهِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكَ وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُكَ ” .(المستدرك على الصحيحين۔ومن كتاب آيات رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم التي في دلائل النبوة۔حدیث نمبر٤٢٨٦ )
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدم علیہ السلام نے گناہ کیا توکہا: اے میرے رب میں تجھ سے محمد ﷺ کے واسطہ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے معاف کر دے تو اللہ نے کہا: اے آدم تم نے محمد کو کیسے پہچانا جب میں نے ان کو پیدا نہیں کیا تو انہوں نے کہا: اے رب جب تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور میرے اندر اپنی روح کاپھونک مارا۔اور میں نے اپنا سر اٹھایا، تو میں نےتومیں عرش کے پایوں پرلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ لکھاہوا دیکھا، تو میں نے یہ سمجھا تونے اپنے نام کے ساتھ جس کو منسوب کیا ہے وہ مخلوق میں سب سے پسندیدہ ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم! تم نے سچ کہا ۔ تم نے میرے نزدیک مخلوق میں سب سے محبوب شخص کے واسطہ سے دعا کیا ہے تو تجھے میں نے معاف کیا اور اگر محمد نہ ہوتے تو میں تمہیں پیدا نہ کرتا۔
اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ قرآن کریم سے پہلے جتنی بھی آسمانی کتابیں نازل ہوئیں ان سب میں آپ ﷺ کا تذکرہ موجودہے ۔سورہ اعراف آیت 157 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ(” جو پیروی کرتے ہیں اس رسول نبی امی کی جنہیں اپنے پاس لکھا ہوا پاتے ہیں توراۃ میں بھی اور انجیل میں بھی۔ “)
نیز اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام انبیاء کرام سے رسول اللہ پر ایمان لانے اور ان کی مدد کرنے کا عہد و میثاق بھی لیا تھاجس کا ذکر سورہ آل عمران آیت ٨١  میں اس طرح ہے ۔
وَإِذْ أَخَذَ اللَّه مِيثَاق النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُمْ مِنْ كِتَاب وَحِكْمَة ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُول مُصَدِّق لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلْتَنْصُرُنَّهُ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ إِصْرِي قَالُوا أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُمْ مِنْ الشَّاهِدِينَ۔
(اللہ تعالیٰ نے جب نبیوں سے عہد لیا کہ جب کبھی میں تمہیں کتاب و حکمت دوں پھر تمہارے پاس میرا رسول آئے جو اسے سچ کہتا ہو جو تمہارے ساتھ ہے تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ گے اور اس کی ضرور مدد کرو گے کیا تم اس کا اقرار کرتے ہو اور اس پر میرا عہد لیتے ہو؟ سب نے کہا ہمیں اقرار ہے فرمایا بس گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔)
اسی بناء پر تمام انبیائے کرام اپنی امتوں سے یہ عہد لیتے رہے کہ اگر تمہاری حیات میں محمد ﷺ مبعوث ہوئے تو ان کی پیروی کرنا اور ان پر ایمان لے آنا۔
رسول اللہ ﷺ کی محبوبیت کے نقوش قرآن کریم میں جابجا موجود ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں جس پیارے انداز سے مخاطب کیا ہے اس سے اللہ کی محبوبیت کی جھلک صاف نظر آتی ہے ۔

2 thoughts on “نقش روئے محمد”
  1. Nice blog here! Also your website loads up fast! What web host are you using? Can I get your affiliate link to your host? I wish my website loaded up as quickly as yours lol

  2. Nice post. I was checking constantly this blog and I am impressed! Extremely useful information specially the last part 🙂 I care for such information a lot. I was looking for this particular information for a very long time. Thank you and good luck.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *